سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی میں ضم ہونے سے انکار

لاہور( پی این آئی) چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی،پی ٹی آئی میں ضم ہونے کا فیصلہ صرف شوریٰ کونسل کرسکتی ہے،یہ فیصلہ میں اکیلا نہیں کرسکتا۔

پی ٹی آئی ارکان ہمارے پاس بانی پی ٹی آئی کی امانت ہیں۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے ہوا، جنہوں نے یہ غلط فیصلہ کیا آپ ان سے لوچھیں۔ میرا اپنا پارٹی ٹکٹ اور دیگر23ایم پی ایز کیلئے آراوز نہیں ٹکٹ ہی وصول نہیں کئے۔مسئلہ آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعت میں رکھنا تھا،ہمارے پاس مستند اطلاعات تھیں کہ ہمارے آزاد امیدواروں کو آزاد رکھنے کی کوشش کی جارہی ہیے کہ آئندہ وقتوں میں کو کسی بھی جماعت رکھا جاسکے، اس لئے آزاد امیدواروں کو ایک سیاسی جماعت کی چھتری کی ضرورت تھی، دوسرا مخصوص نشستوں کا مسئلہ تھا،میں اپنی جماعت سے متعلق کبھی کوئی درخواست نہیں کی،مجھے براہ راست گوہر علی خان، راؤف حسن ، عمر ایوب کی جانب سے اپروچ کیا گیا، پھر جیل سے عمران خان کے میسجز آئے۔ پھر مشترکہ فیصلہ ہوا کہ سنی اتحاد کونسل بہترین چوائس ہے، میں نے غیرمشروط تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

حامد رضا نے کہا کہ راؤف حسن کہتے کہ شمولیت کا فیصلہ غلط تھا تو سنی اتحاد کونسل کا کیا قصور ہے؟ راؤف حسن سے کہتا ہوں کہ سنی اتحاد کونسل سے اتحاد غلط فیصلہ تھا تو میں نے نہیں آپ لوگوں نے لیا، پوچھیں پھر ان سے جنہوں نے غلط فیصلہ کیا، پھر ان کا کہنا تھا کہ کسی ایسی جماعت کے ساتھ جائیں جنہوں نے لسٹ بھی جمع کرائی ہو، لسٹ تو پھر ایم ڈبلیوایم نے بھی جمع نہیں کرائی تھی، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل نے بھی لسٹ جمع نہیں کرائی تھی، باپ پارٹی کو 2018میں مخصوص نشستیں دی گئیں جنہوں نے لسٹ جمع نہیں کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان ہمارے پاس امانت ہیں، سنی اتحاد کونسل کو پی ٹی آئی میں ضم نہیں کرسکتا کیونکہ فیصلہ پارٹی کی شوریٰ نے کرنا ہے، میرا نہیں خیال کہ مجھے قبل از وقت کوئی بیان دینا چاہیئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں