راولپنڈی (پی این آئی) سکیورٹی تھریٹ کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے اطراف سیکورٹی مزید سخت کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق جیل کے باہر خار دار تاروں کی تنصیب شروع کرتے ہوئے اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے، جیل سے متصل اڈیالہ روڈ پر ناکے بھی قائم کیے گئے ہیں، جیل کے مرکزی دروازے پر ملاقاتوں پر پابندی کے بینرز آویزاں کر دیئے گئے، اڈیالہ جیل سے متصل سڑک پر خار دار تاروں کی فینسنگ کا کام تیز کردیا گیا ہے۔ جیل حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جیل کے باہر غیر متعلقہ افراد اور گاڑیوں کو رکنے کی اجازت نہیں ہے، اڈیالہ جیل میں صرف متعلقہ افراد کو جانے کی اجازت ہے، میڈیا کی سیٹلائٹ گاڑیوں کو جیل سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونے کی اجازت ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ پہلے ہی پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان سے اڈیالہ جیل مین ملاقات پر 2 ہفتے کی پابندی عائد کی جا چکی ہے، محکمہ داخلہ پنجاب نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو 2 ہفتوں کے لیے قیدیوں اور حوالتیوں سے ملاقات اور جیل وزٹ پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کیے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیز نے محکمہ داخلہ کو سینٹرل جیل اڈیالہ کے حوالے سے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا۔
جس کے نتیجے میں انٹررنل سکیورٹی ونگ محکمہ داخلہ پنجاب نے رپورٹس کی روشنی میں کہا کہ ریاست مخالف دہشت گروپ جنہیں ملک دشمنوں کی حمایت حاصل ہے ملک بھر میں افراتفری پھیلانے کے لیے سینٹرل جیل اڈیالہ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں، کسی بھی ایسے سانحہ سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ نے سپیشل برانچ ،انٹیلجنس بیورو اور محکمہ جیل خانہ جات کے عملے کے ذریعے جیل کے اندر 13 مارچ کو سکیورٹی سروے (سرچ آپریشن) کروانے، جیل کی باؤنڈری وال پر خار دار تاریں لگانے اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیم سے جیل کے اندر اور گرد و نواح میں سکریننگ کروانے کا بھی حکم دے دیا، جیل میں کام کرنے والے سرکاری ٹھیکداروں اورعملے کی سیکورٹی کلئیرنس کرانے کا بھی حکم دیا گیا ہے، سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے پولیس اور رینجرز کے ذریعے فرضی ہنگامی مشقیں اور کلیئرنس آپریشن کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سابق وفاقی وزراء اور ہائی پروفائل قیدیوں کو رکھا گیا ہے جب کہ جیل انتظامیہ نے منگل اور جمعرات کا دن عمران خان سے ملاقاتوں کیلئے مختص کر رکھا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں