اسلام آباد ( پی این آئی ) انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین پر مس کنڈکٹ کا الزام عائد کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایڈمنسٹریٹو کمیٹی کو معاملہ انتظامی سائیڈ پر دیکھنے کیلئے نوٹ لکھ دیا، عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس مرحلے پر جج سے متعلق کسی قسم کی آبزرویشن دینے میں تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشت گردی کے مقدمہ میں عامر مسعود مغل کی درخواست ضمانت منظور کرلی، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے تصدیق کی کہ عامر مغل اور ان کے وکلاء 6 فروری کو درخواست ضمانت پر عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے بھی درخواست گزار کے موقف کی تصدیق کی کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے 13 فروری کی تاریخ دی لیکن وکلاء کے مطابق انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ ان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ مقدمے کے تفتیشی افسر نے درخواست گزار کے وکلاء کے موقف کی تصدیق کی، اور درخواست گزار کے وکلاء نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین پر مِس کنڈکٹ کا الزام لگایا، غیرمعمولی نوعیت کا کیس ہونے پر عامر مغل کی ضمانت منظور کر رہے ہیں ، عامر مغل کی ضمانت کے کیس میں جج کے کنڈکٹ سے متعلق آبزرویشن دینے سے گریز کر رہے ہیں۔
عامر مسعود مغل کی ضمانت کے کیس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین پر لگنے والے مِس کنڈکٹ کے الزام کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریٹو کمیٹی اب انتظامی سائیڈ پر دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔ کورٹ رپورٹر احتشام کیانی نے رپورٹ کیا کہ ذرائع کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے 12 مارچ کو تقریباً ڈیڑھ بجے ہونے والی سماعت میں ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کو انسداد دہشت گردی عدالت سے عامر مسعود مغل کے چار مقدمات کا ریکارڈ فوری طلب کرنے کیلئے خط لکھنے کی ہدایت کی تو ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے خط لکھا اور اگلے روز یعنی 13 مارچ کو ریکارڈ طلب کر لیا اور پھر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ کل ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے جس پر فاضل ججز نے کہا کہ کل کیلئے نہیں بلکہ آج ہی چار بجے تک وہ ریکارڈ ہائیکورٹ میں آ جانا چاہیئے پھر ہائیکورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار نے ایک نیا خط لکھا جو تقریباً ساڑھے تین بجے جوڈیشل کمپلکس پہنچا جس میں 4 بجے تک ریکارڈ ہائیکورٹ پہنچانے کا حکم دیا گیا اور سپیشل میسنجر کے ذریعے اُس پر عملدر آمد بھی ہو گیا.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں