اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ نے 9مئی کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا،عدالت عظمیٰ میں 9 مئی کے 6 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 6 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی،عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر کیس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ملزمان نے املاک کو کیا نقصان پہنچا یا، کیا ملزمان سے اسلحہ برآمد ہوا۔جسٹس جمال مندوخیل نے یہ بھی استفسار کیا کہ ملزمان پر کیا دفعات لگائی گئی ہیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ، تعزیرات پاکستان کی جتنی شقیں ہیں لگا دی گئی ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے یہ بھی پوچھا کہ انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی کیا لگائی گئی ہیں۔ملزمان کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی وہ دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ واقعہ نو مئی کا ہے، ایف آئی آر 10 مئی کو درج ہوئی۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کسی سیاسی جماعت کے عہدیدار نہیںبلکہ دکاندار ہیں۔اس موقع پر جسٹس حسن اظہررضوی نے پوچھا کہ سی سی ٹی وی سے شناخت کرکے ملزمان کو پکڑا گیا، کیا ملزمان سے ان کے موبائل فونز برآمد کئے گئے۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ عدالت نوٹس کرکے مکمل ریکارڈ منگوا لے،جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کا ریکارڈ طلب کرکے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔خیال رہے کہ راولپنڈی کی انسداددہشتگردی کی عدالت نے گزشتہ ہفتے 9 مئی کے کیسز میں عبوری ضمانتوں کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوٴں غلام سرور خان، صداقت عباسی، کنول شوزب اور اجمل صابر کی عبوری ضمانتیں منظور کیں تھیں۔انسداد دہشت گری عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے 9 مئی مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔سماعت کے بعد تمام رہنما انسداد دہشت گری عدالت سے واپس روانہ ہوگئے تھے تاہم عدالت نے بعد میںوکلاءکے دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں