اسلام آباد ( پی این آئی ) خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں، پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کو24گھنٹوں میں فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردیا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے موجودہ سیاسی صورتحال پر اہم تجزیہ کر دیا۔
انکا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی مخلوط حکومت کو قائم ہوئے ابھی چند دن ہوئے ہیں، شہباز شریف کی حکومت نے ارسا کے چیئرمین کا تقرر کیاتو اس پر پیپلز پارٹی نے بڑا اعتراض کیا ،پی پی نے وزیراعظم کو24گھنٹوں میں فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردیا ،پی پی رہنما نوید قمر نے قومی اسمبلی میں اس تقرری پر دھواں دھار تقریر کی جس کے بعد شہباز شریف نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا، وزیراعظم شہباز شریف کو 24 گھنٹوں میں فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردیا گیا اس سے خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں، یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ شہباز شریف کی مخلوط حکومت اپنی مدت پوری کرے گی یا نہیں کرے گی، یہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی طاقت ہے جس کی انہوں نے ہلکی سی جھلک دکھائی ہے ، کیا شہباز شریف آنے والے وقت میں فیصلے کرسکیں گے، پیپلز پارٹی کوا ن کا کوئی فیصلہ پسند نہیں آئے گا تو کیا شہباز شریف اسی طرح نوٹیفکیشن واپس لیتے رہیں گے۔
حامد میر نے پاکستان میں مخلوط حکومتوں کی ناکامیوں کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اب تک 24 سیاسی حکومتیں آچکی ہیں جس میں 18 مخلوط حکومتیں تھیں جو تمام کی تمام ناکام ہوئیں، ایم کیو ایم 12 مخلوط حکومتوں میں شامل رہی، 24 میں سے صرف 2 سیاسی حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی، لیکن کوئی بھی وزیراعظم آج تک اپنی 5سالہ مدت پوری نہیں کرسکا،پچھلے 76 سال میں 18 مخلوط حکومتیں ناکام رہیں، کوئی نہیں چاہتا کہ شہباز شریف کی موجودہ مخلوط حکومت ناکام ہو، شہباز شریف کو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اپنی اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہئے، شہباز شریف سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں تو ملک میں استحکام آئے گا جس کے نتیجے میں ہوسکتا ہے یہ مخلوط حکومت کامیاب ہوجائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں