لاہور(پی این آئی) مریم نواز کی سرکاری گاڑی کے ٹائر بدلنے کے لیے پونے 3 کروڑ روپے طلب۔ پنجاب کی وزیر اعلٰی مریم نواز کی سرکاری گاڑی کے ٹائروں کی تبدیلی کیلئے پونے 3 کروڑ روپے کی رقم محکمہ خزانہ سے طلب کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
عظمٰی بخاری نے بھی مریم نواز کی بلٹ پروف گاڑی کے ٹائروں کی تبدیلی کی تصدیق کر دی ہے۔ وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے زیر استعمال بلٹ پروف گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد اس کے ٹائرز تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ، مریم نواز شریف کے گھر سے آفس تک آنے کے لئے ہیلی کاپٹر کے استعمال کا قطعاً کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، سکیورٹی ایس او پیز کے پیش نظر مریم نواز نے ایک دن ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کیا ، راولپنڈی سے گرفتار ہونے والے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں سے اڈیالہ جیل کے نقشے برآمد ہونے کے بعد سکیورٹی آڈٹ اور دیگر ضروری اقدامات کے تحت دو ہفتوں کیلئے ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی تاہم اس پر بھی سیاست کی جارہی ہے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہمارے ہاں نان ایشوز کو ایشو بنانا معمول ہے ۔ جس بلٹ پروف گاڑی کے ٹائرز تبدیل کرنے کی بات ہو رہی ہے وہ ایک سرکاری گاڑی ہے ، عثمان بزدار بھی یہ گاڑی استعمال کرتے رہے ہیں،4 اکتوبر 2022کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی حکومت میں بھی اس کے ٹائرز تبدیل کئے گئے تھے جن پر23.4ملین روپے خرچہ آیا تھا ،یہ بلٹ پروف گاڑی ہے ، ہم بھی تو اپنی گاڑیوں کی مینٹی ننس کرتے ہیں،یہ گاڑی سرکار کی پراپرٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے سرکاری گھر لیا ہے نہ وہ کوئی تنخواہ اور مراعات لے رہی ہیں صرف ایک بلٹ گاڑی گاڑی ہے جسے لینے کے لئے ہم نے انہیں قائل کیا ہے اور اس کے پیچھے سکیورٹی خدشات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین آج کل فارغ ہیں ان کے پاس کرنے کے لئے کوئی اور بات نہیں ہے وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ مریم نواز شریف کام نہیں کرتیں ،وہ آدم بیزار ہیں، وہ گھر سے نکلتی نہیں کسی سے ملتی نہیں بات نہیں کرتیں، ہماری وزیر اعلیٰ عام لوگوں سے ملتی ہیں ان سے ان کے حالات پوچھتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی کے ٹائرز تبدیل کرنے کے لئے گرانٹ مانگی ہے ابھی یہ ملی نہیں ہے ۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ بننے کے بعد اس گاڑی پر سفر کر رہی تھیں تو اس گاڑی کا ایک بار ٹائر برسٹ بھی ہوا جس کے بعد ان کو تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے گھر سے آفس آنے کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سوشل میڈیا کی ہر خبر کو سچ نہ مان لیا کریں ،ایک وہ بھی لیڈر تھا جو زمین پر کبھی چلا ہی نہیں تھا اس نے کبھی سڑک پر سفر نہیں کیا تھا اور ہیلی کاپٹر استعمال کرتا تھا ۔ اسی کی جماعت کے لوگ جعلی اور جھوٹا پراپیگنڈا کر رہے ہیں جس کی میں تردید کرنا چاہتی ہوں۔ مریم نواز شریف اپنے گھر سے آفس کے لئے نکلتی ہیں تو انہیں ایک گھنٹہ لگتا ہے اور یہ ان کا معمول تھا ،سکیورٹی کے نقطہ نظر سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس میں بریک لی جائے اور مریم نواز شریف ایک روز بذریعہ سڑک نہ جائیں اورہیلی کاپٹر پر چلی جائیں اورسکیورٹی ایس او پیز کو فالو کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ایک دن معمول کے برعکس ہیلی کاپٹر پر سفر کیا اور شاید سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کبھی کبھار ایسا کرنا پڑے لیکن یہ معمول نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف ایسے معاملات کی ہرگز قائل نہیں ہیں انہیں ہیلی کاپٹر پرپھر نے کا بھی شوق نہیں ، ہم جہازوں پر جانے والے لوگ نہیں بلکہ ہم زمین پر چلنے والے لوگ ہیں ، وزیر اعلیٰ پنجاب عام لوگوں کے درمیان رہنا پسند کرتی ہیں ، وہ اکڑ کر نہیں بلکہ سر جھکا کر چلنا پسند کرتی ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے والی مریم اکرام کو مخصوص نشست کی فہرست میں شامل کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری لیڈر شپ کو اس بات کا کریڈٹ ملنا چاہیے کہ انہوںنے تاویلیں پیش کرنے کی بجائے اپنے کارکنان کی بات کو سنا ۔ مریم اکرام نے 9مئی کے بعد پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا تھا اور وہ مسلم لیگ (ن) کے لئے سر گرم تھیں لیکن یہ بات درست ہے کہ ان کی اتنی جلدی ترقی بنتی نہیں تھی ، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کو بھی ہم نے اس کے بارے میں بتایا اور وہ بھی سمجھیں شاید یہ سوشل میڈیا کی جھوٹی خبر ہے لیکن دیر آید درست آئے اس کی تصحیح کر لی گئی ہے ، اگر سیاسی جماعتیں اس طرح تصحیح کرنا شروع کر دیں اور ورکرز کو سنیں تو ان کی ستائش کی جانی چاہیے ۔
انہوں نے اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر پابندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے بہت ساری معلومات ہیں جو شیئر نہیں کی جا سکتیں۔ کچھ روز پہلے راولپنڈی سے آپریشن کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن سے اڈیالہ جیل کے نقشے برآمد ہوئے ۔ دوران تفتیش ایسی معلومات ملیں جس کے بعد حکام نے ملاقاتوں پر پابندی کا فیصلہ ،اڈیالہ جیل میں سکیورٹی کے حوالے سے بہت سے اقدامات ہونے والے ہیں تاکہ خدانخواستہ نا خوشگوار کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے ، صرف بانی چیئرمین پی ٹی آئی ہائی پروفائل نہیں بلکہ ہمارے لئے سب ہائی پروفائل ہیں، قیدیوں میں کوئی کسی کا بیٹا ہے ،شوہر ہے ، باپ ہے ہم نے سب کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے ۔
جیل میں بم ڈسپوزل کے حوالے سے کام کرنا ہے ، کچھ وائرنگ ہونی ہے ، سکیورٹی آڈٹ ہونا ہے ۔یہ اقدام ہم نے خوشی سے نہیں کیا لیکن اس کے اوپر بھی پی ٹی آئی والے سیاست کر رہے ہیںاو رایسا لگتا ہے کہ انہیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی کی سکیورٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ ان سے ڈیڑھ سے دو سو لوگ مل رہے تھے،اب تو الیکشن کا مرحلہ بھی گزر گیا ہے ، انہوں نے اپنی پارٹی کو جلسے جلوسوں کی ہدایات دیں ، خیبر پختوانخواہ کی کابینہ ان کی مشاورت سے بنی ،اگر اب یہ کہا جائے کہ حکومت انہیں سیاست سے دور کر رہی ہے تو ایسی کوئی بات نہیں ۔ اڈیالہ جیل پنجاب کی حدود میں آتی ہے اس لئے ہم تمام قیدیوں کی سکیورٹی یقینی بنانا چاہتے ہیں،یہ پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے ، پنجاب حکومت غیر ذمہ دار حکومت نہیں ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں