اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ناخوش اور مایوس ہوئے۔
عمران خان سے کہا ہم آج تک دو غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ،بلے باز کیوں آیا ، کون لایا، جبکہ شیرانی کو کیوں ہٹایا گیا یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے، ذمہ داروں کا تعین ضرور کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ملاقات میں عمران خان کو پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا، لیکن بانی پی ٹی آئی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ناخوش اور مایوس ہوئے، بانی پی ٹی آئی کو کہا ہم نے 2 غلطیاں کیں، جن کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ہدایت کی ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔ پہلی غلطی تب ہوئی جب عمران خان نے ہدایت کی کہ شیرانی کی پارٹی سے الائنس کریں ، اگر بلا جاتا ہے تو ہم ان سے الائنس کرلیں گے۔ اس مسئلے کیلئے اسد قیصر، گوہر خان اور مجھے ٹاسک سونپا گیا، جب معاملات طے ہوگئے تو عمران خان نے بھی اس الائنس کی منظوری دی اور کہا کہ ٹی آراوز پبلک کردیں جس پر ہم نے پریس کانفرنس کی اور شیرانی کی جماعت سے الائنس کا اعلان کیا۔
لیکن کچھ روز بعد شیرانی کی جماعت کا پتا کٹ گیا اور بلے باز سامنے آگیا، بلے باز کیوں آیا ، کون لایا، جبکہ شیرانی کو کیوں ہٹایا گیا یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے، ذمہ داروں کا تعین ضرور کیا جانا چاہیئے۔ دوسری غلطی تب ہوئی جب وحدت المسلیمن کے ساتھ الائنس ہوا اور ہم نے اعلان کردیا۔ جس کے بعد سامنے آیا کہ یہ مذہبی مسئلہ ہے، پھر فیصلہ ہوا کہ سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کیا جائے۔ ہم نے غلطیوں کا ارتکاب کیا ۔موجودہ حالات میں غلطیوں کا ارتکاب ہونا پارٹی کے ساتھ زیادتی ہے اور افسوس ناک ہے۔عمران خان نے کہا کہ صدیوں بعد ایسے انقلاب آتے ہیں، 2024 کا الیکشن انقلاب تھا، عوام نے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کو نوازا۔انہوں نے کہا کہ علی امین کی وزیراعظم سے ملاقات کو کارکنوں سے سراہا نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں