ابو ظہبی(پی این آئی)متحدہ عرب امارات (یو اے ای)میں مختلف کمپنیاں اخراجات کم کرنے اور منافع بڑھانے کے لیے ملک سے باہر کے کارکنوں کی خدمات حاصل کررہی ہیں۔
بھرتی کنسلٹنٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ریموٹ کارکنوں کو زیادہ ترایشیا، مشرق وسطی اور جنوبی افریقہ کی کمپنیوں کی جانب سے بھرتی کیا جاتا ہے،2024کے لئے ہیز کی جی سی سی تنخواہ گائیڈ کے مطابق 87فیصد کمپنیاں رواں سال مستقل ملازمین کی خدمات حاصل کریں گی۔ تاہم 19فیصد نے انکشاف کیا ہے کہ وہ عارضی کنٹریکٹ ملازمین کی خدمات حاصل کریں گی جبکہ 16فیصد فری لانسرز کی خدمات لیں گی۔ریکروٹمنٹ کنسلٹنسی جینی کے منیجنگ ڈائریکٹر نکی ولسن کا کہنا ہے کہ میں نے ریکروٹمنٹ ایجنسیوں، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور کسٹمر سروس سے متعلق شعبوں میں بہت دیکھا ہے۔ وہاں بہت ساری کمپنیاں ہیں جو آپ کو ان جگہوں پر ایک پوری ریموٹ ورکنگ ٹیم قائم کرنے میں مدد کریں گی جہاں تنخواہیں متحدہ عرب امارات سے کم ہیں اور انہیں تربیت دیں گی۔ زیادہ تر کمپنیاں طویل مدت میں اس ماڈل کو سستا متبادل سمجھ سکتی ہیں۔مزید برآں، سیلز لیڈ ، ٹیکنالوجی، ڈیٹا، اور پرفارمنس مارکیٹنگ جیسے شعبے تیزی سے ریموٹ ورک انتظامات کو اپنا رہے ہیں۔
ای ایم ای این اے کے نائب صدر برائے سیلز اور عالمی ایچ آر فرم ایڈیکو مڈل ایسٹ کے کنٹری ہیڈ مینک پٹیل کے مطابق ریموٹ ورک سمیت کام کی جگہ میں اس سال معمولی تبدیلی آئی ہے۔ کچھ آجر مکمل طور پر دور دراز کرداروں کے حق میں ہیں جبکہ دوسرے دفتر کی ترتیبات میں واپس منتقل ہو رہے ہیں یا ہائبرڈ ورک ماڈل اپنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں صورتوں میں کمپنیاں اپنے ملازمین کو ہفتے کے مخصوص دنوں کے لیے دفتر آنے کو ترجیح دیتی ہیں جبکہ ہائبرڈ ورکنگ پالیسی کے ساتھ کام اور زندگی کا توازن بھی برقراررکھتی ہیں۔غیرملکی پیشہ ورافراد جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارینرز افیئرز (جی ڈی آر ایف اے)کے ذریعے ریموٹ ورک ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔نکی ولسن نے انکشاف کیا کہ اس عمل سے کمپنیوں کی تنخواہوں میں 50سے 75فیصد بچت ہوتی ہے۔
مینک پٹیل نے کہا کہ دور دراز کے ملازمین کے لیے تنخواہ کا پیمانہ صرف ملازمت کی ذمہ داریوں ، امیدوار کی مہارت ، اور کمپنی کی معاوضہ پالیسی جیسے عوامل سے طے ہوتا ہے۔ ریموٹ ورک عام طور پر قلیل مدتی منصوبوں کے لیے موزوں ہوتا ہے اور کچھ ریموٹ رولز میں پروجیکٹ پر عملدرآمد کے دوران ٹیم ارکان کے مابین کم سے کم یا کوئی تعاون شامل نہیں ہوسکتا ہے۔کسٹمر سروس، کنسلٹنسی، مارکیٹنگ اور مواصلات، تخلیقی ڈیزائن، مخصوص سیلز پوزیشنز، کچھ آئی ٹی کردار جیسے سافٹ ویئر انجینئر یا ڈیٹا تجزیہ کار، بھرتی، بیک آفس ایڈمنسٹریشن وغیرہ جیسے شعبو میں ملازمین دور سے یا ہائبرڈ ورکنگ ماڈیول کے ساتھ کام کرسکتے ہیں۔کچھ مقبول ترین ممالک جہاں باہر سے کارکنوں کو بھرتی کیا جاتا ہے ان میں ایشیا، مشرق وسطی اور شمالی افریقہ شامل ہیں، جہاں انتہائی ہنر مند ٹیلنٹ کی بہت زیادہ صلاحیت ہے ۔نکی ولسن کے مطابق دور دراز کے کام کے مواقع میں اضافے کا سامنا کرنے والے ممالک میں بھارت، سی آئی ایس ممالک، جنوبی افریقہ اور سری لنکا شامل ہیں۔اس کے علاوہ، نیدرلینڈز اور دیگر اسکینڈینیوین ممالک میں بہت سارے ٹیکنالوجی کے ماہر افراد موجود ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں