لاہور (پی این آئی) عام انتخابات میں 17 لاکھ ووٹ مسترد کیے جانے کا انکشاف، گیلپ پاکستان کی رپورٹ میں ہوئے انکشافات کے بعد زیادہ تر تحریک انصاف کے ووٹ مسترد کیے جانے کا دعوٰی۔
تفصیلات کے مطابق گیلپ پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 ء کے عام انتخابات میں 10 لاکھ 33 ہزار 449 ووٹ مسترد ہوئے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ مسترد شدہ ووٹ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پہ دھاندلی ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ ان مسترد شدہ ووٹوں میں سے زیادہ تر ووٹس وہ ہیں جو تحریک انصاف کے ووٹرز نے اپنے نمائندوں کو دیے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور اراکین اسمبلی اس انکشاف پر غصے میں پھٹ پڑے اور ان کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پہ ووٹ کو مسترد کیا جانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پہ دھاندلی ہوئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کا کہنا ہے پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے ملک کا آئین معطل نظر آتا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”یقینا ہم مطالبہ کریں گے کہ اس کی غیر جانبدار مانیٹرز سے تحقیقات کرائی جائیں لیکن مجھے شک ہے کہ آئین کی پامالی کرنے والے اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونے نہیں دیں گے۔ پی ٹی آئی کی سابق رکن قومی اسمبلی کنول شوزب کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی شہربانو قریشی کے حلقے میں ووٹوں کو مسترد کرنے کا ریکارڈ قائم کیا گیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”میرے حلقے میں بھی مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور اس کا مقصد بڑے پیمانے پر دھاندلی کے سوا کچھ نہیں تھا۔ عمران خان کے وکیل شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ ان مسترد کیے گئے ووٹوں میں بڑی تعداد پی ٹی آئی کے ووٹرز کی ہے ۔ ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں باہر نکلے اور انہوں نے سارے اندازے غلط ثابت کیے لیکن فارم 45 پر ٹیمپرنگ کر کے ان کو ہرایا گیا۔ پارٹی اس کے اور فارم 45 کے مسئلے پر سپریم کورٹ جارہی ہے۔
پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق رکن پنجاب اسمبلی مہندر پال سنگھ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ووٹر باشعور ہے اور اتنے بڑے پیمانے پر ووٹوں کو مسترد کیے جانے کا عمل سمجھ سے باہر ہے۔ لودھراں میں ہماری ایک نامزد امیدوار عفت سومرو عین وقت پر جہانگیر ترین کے حق میں دستبردار ہو گئی۔ پارٹی نے صرف 36 گھنٹے پہلے راؤ قاسم کو نامزد کیا اور اس نے 50 ہزار سے زیادہ ووٹ لیے۔ مہندر پال سنگھ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز نے اپنے امیدواروں کے انتخابی نشان رٹ لیے تھے۔ تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ ڈبل مہر لگا کر پی ٹی آئی کا ووٹ ضائع کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں