لاہور(پی این آئی) لاہو ر ہائیکورٹ نے سربراہ سنی اتحادکونسل حامد رضا کی مخصوص نشستوں پر حکمِ امتناع کی استدعا مستردکر دی۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے صاحبزادہ حامد رضا کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کے نئے شیڈول پر حکمِ امتناع کی استدعا مستردکرتے ہوئے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سوال کیا کہ کیا درخواست میں پنجاب حکومت کا جواب آیا ہے؟درخواست گزار حامد رضا کے وکیل نے اس موقع پر استدعا کی کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے، اس پر حکمِ امتناع دیا جائے۔جسٹس چوہدری محمد اقبال نے کہا کہ جواب آنے دیں، دیکھ لیتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے استدعا کی کہ ہمیں جواب دینے کیلئے مہلت دی جائے، مخصوص نشستوں پر کچھ ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے، دیگر نشستوں کی حد تک ہم جواب فائل کر دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے سربراہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کے نئے شیڈول پر حکمِ امتناع کی استدعا مسترد کر دی۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت پر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف درخواست دائر پر فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے۔جسٹس چوہدری محمد اقبال نے صاحبزادہ حامد رضا کی درخواست پر سماعت کی تھی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی تھی۔قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا کہا تھا۔لاہور ہائی کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر اعتراض عائد کردیا گیا تھا۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کی درخواست پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے سماعت کی۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے تھے کہ آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں، پہلا اعتراض مصدقہ دستاویزات لف نہ کرنے کا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ کا کہنا تھا کہ دوسرا اعتراض ہے کہ یہ متعلقہ فورم نہیں ہے، مزید کہا کہ فورم کا فیصلہ رجسٹرار آفس نہیں بلکہ یہ عدالت کرے گی۔ وکیل درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ عدالت اعتراض دور کرکے فوری سماعت کرے، جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ کا کہناتھاکہ یہ آفس کا معاملہ ہے، چیف جسٹس دیکھیں گے کب سماعت مقرر کی جاتی ہے۔بعد ازاں عدالت نے رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد 2 اعتراضات دور کر دئیے تھے تاہم عدالت نے رجسٹرار آفس کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق اعتراض برقرار رکھا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں