راولپنڈی ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات پر2 ہفتے کی بلینکٹ پابندی سے لگتا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
عمران خان کوئی عام قیدی نہیں کہ ملاقاتوں پر پابندی لگا دی جائے، مطالبہ ہے ہمیں عمران خان سے ملنے دیا جائے، بتایا جائے ملاقات پر پابندی کے احکامات کہاں سے آئے۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کے ہمراہ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارا ون پوائنٹ ایشو ہے، وہ عمران خان کے ساتھ ملاقات ، ان کی جان کو خطرہ اور اڈیالہ جیل کی صورتحال ہے ۔ عمران خان کو سیاسی انتقام کے باعث جیل میں رکھا گیا ہے، ان پر 200 سے زائد کیسز بنائے گئے، جن میں 3 کیسز صرف پانچ دنوں میں بنائے گئے ، غیرآئینی غیرقانونی طریقے سے ٹرائل کیا گیااور زیادہ سے زیادہ سزا دلوائی گئی، اس سب کے باوجود ہم قانونی راستہ اپناتے ہوئے عدالتوں میں آئے، عدالتوں پر اعتماد کئے بیٹھے ہیں کہ بالآخر ہمیں سارے کیسز میں ریلیف ملے گا، عمران خان کو جب پہلی سزا ہوئی اور انہیں اڈیالہ جیل میں رکھنا تھا تو انہیں اس وقت اٹک جیل میں رکھا گیاتھا۔
بعد میں پٹیشن میں خان کو اڈیالہ جیل واپس لایا گیا۔ اسی طرح بی بی بشریٰ کو سزا دی گئی جس کے بعد انہیں گھر میں ایک کمرے میں بند کردیا گیا،ہمیں کہا گیا کہ وہ گھر میں نظر بند ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وہ اڈیالہ جیل میں ہوتیں تو بہتر ہوتا۔عمران خان سے ملاقات کیلئے 10 درخواستیں دائر کی گئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملاقات کرنے کیلئے اجازت دے دی تھی، کیس کے سلسلے میں وکلاء عمران خان سے ملاقات کرسکتے ہیں ۔ جب صبح ہم ملاقات کیلئے ہمیں اجازت نہیں دی گئی، ہمیں بتایا گیا کہ 2 ہفتے کیلئے عمران خان پر ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، بتایا گیا ہے کہ دہشتگردی کا خطرہ ہے۔ ہم اس غیرآئینی غیرقانونی پابندی کی مذمت کرتے ہیں، عمران خان پر پہلے بھی دو حملے ہوچکے ہیں، عمران خان سے ملاقات پر2 ہفتے کی بلینکٹ پابندی سے لگتا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان کوئی عام قیدی نہیں کہ ملاقاتوں پر پابندی لگا دی جائے، مطالبہ ہے ہمیں عمران خان سے ملنے دیا جائے، بتایا جائے ملاقات پر پابندی کے احکامات کہاں سے آئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں