لاہور( پی این آئی) پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کیلئے مصنوعی بارش برسانے کا آئیڈیا دینے اور پاکستان میں پہلا تجربہ کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر منور صابر کو ڈائریکٹرانسٹیٹیوٹ آف جیوگرافی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
پرووائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے 10سال جونیئرترین خاتون پروفیسر کو ڈائریکٹر تعینات کردیا، جو کہ سب سے بڑی یونیورسٹی میں تعلیم وتحقیقی اور تدریسی نظام کو تہس نہس کرنے کے مترادف ہے۔ پنجاب یونیورسٹی ذرائع کے مطابق جامعہ پنجاب میں اساتذہ کی سیاسی گروپ بندیاں تعلیم وتحقیق کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، جس کی وجہ سے یونیورسٹی خاطر خواہ بجٹ کے باوجود بھی تاحال ٹاپ رینگنگ میں نہیں آسکی۔ یونیورسٹی میں اساتذہ کی بھرتیوں سے لے کر عہدوں پر تعیناتیوں تک وائس چانسلر کے قریبی اور من پسند دھڑوں کے لوگوں کو نوازا جاتا ہے، یونیورسٹیوں میں تعلیم وتحقیق کو فروغ دینے کیلئے میرٹ پالیسی کو پروموٹ کرنا نئی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر منور صابرجو کہ سینئر ترین پروفیسر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں ابھی تک سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مجھے کیوں ہٹایا گیا؟ اور ایک جونیئر ترین پروفیسر کو ڈائریکٹر کیسے تعینات کیا جاسکتا ہے؟
دوسری جانب ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پرووائس چانسلر ڈاکٹر خالد کے پاس اختیارات نہیں ہیں کہ فل وائس چانسلر کے اختیارات استعمال کرسکیں، اور نہ ہی وہ کسی سربراہ شعبہ کو بغیر کسی وجہ ہٹا سکتے ہیں، اسی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پرووائس چانسلر ڈاکٹر خالد کے مطابق انہیں متعلقہ شعبے کی کچھ خواتین کی شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ کا ان کے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں ہے، جس کی بناء پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے، لیکن اس کے برعکس پرووائس چانسلر نے خواتین کی ان مبینہ شکایات کی کسی بھی سطح پر کوئی انکوائری نہیں کرائی،کیونکہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ ان کی خواتین کی جانب سے شکایات کی کوئی تحریری درخواست بھی دی گئی تھی یا نہیں۔ ترجمان پنجاب یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ پرووائس چانسلر کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ سنڈیکیٹ کے ذریعے کسی بھی سربراہ ادارہ کو عہدے سے ہٹا بھی سکتے ہیں اور نیا ڈائریکٹر ، چیئرمین تعینات بھی کرسکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں