اسلام آباد(پی این آئی)آئی ایم ایف شرائط، ،گیس کی قیمتیں بڑھنے کے خدشات۔۔۔۔۔۔۔۔بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے نیا قرض ملنے کے لیے نئی شرائط عائد کر دی گئیں جن کے باعث کم سے کم گیس استعمال کرنے والی پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے لیے بھی قیمتیں بڑھنے کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف سے 8 ار ب ڈالرز کا نیا قرض پروگرام لینے کے لیے حکومتِ پاکستان کو پروٹیکٹڈ گیس صارفین کو دی جانے والی 100 ارب روپے کی سبسڈی ختم کر کے رپورٹ آئی ایم ایف کو دینا ہو گی۔ رپورٹ کے مطابق جون تک آر ایل این جی پر 29 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم کرنا ہو گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیس پر گردشی قرضہ بڑھنے سے روکنے کے اقدامات سے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کرنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت گیس کی قیمتوں کے حوالے سے اوگرا کے ششماہی وعدوں کی پابندی کرتے ہوئے گردشی قرضے کو بڑھنے سے روکے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کو جون 2024ء تک سوئی سدرن کی آڈٹ رپورٹ جمع کرانا ہو گی اور بتانا ہو گا کہ اسے کیوں کر نقصان ہو رہا ہے اور کیوں یہ ادارہ نقصان کرنے والا ادارہ بن گیا ہے۔وزارتِ توانائی کو گیس کے شعبے میں گردشی قرض کو قابو میں لانے کا منصوبہ بھی آئی ایم ایف کو جمع کرانا ہو گا جو فی الوقت 29 کھرب روپے پر کھڑا ہے۔حکومت کو جون 2024ء تک گردشی قرض میں کمی کا یہ منصوبہ آئی ایم ایف کو جمع کرانا ہو گا۔آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ گیس کے وزن کی اوسط لاگت (ڈبلیو اے سی او جی) جسے حکومت نے گیس کمپنیوں کے منافع کے ریونیو کے لیے ضروری بنا رکھا ہے، اسے آر ایل این جی پر لانے کی لاگت بھی گھریلو صارفین سے وصول کی جائے۔
آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ کھاد کے شعبے کے لیے گیس کی قیمت میں دی جانے والی سبسڈی بھی یکم فروری 2024ء سے ختم کر دی جائے تاہم حکومت نے کہہ دیا ہے کہ وہ فوجی فرٹیلائزر کے 3 کھاد پلانٹوں اور فاطمہ فرٹیلائزر کے 2 پلانٹس کے لیے ماری پیٹرولیم گیس کی سستی فراہم مستقبل میں ختم کرے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں