اسلام آباد (پی این آئی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے وفاقی حکومت میں وزارتیں نہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے وزیراعظم کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے، تاہم آئینی ترمیم کے مطالبے پر عملدرآمد تک حکومت میں شامل نہیں ہوں گے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن ابھی صرف ایم کیو ایم کو ایک وزارت دینا چاہتی ہے، تاہم ایم کیو ایم پاکستان ان سے چار وزارتوں کا مطالبہ کررہی ہے، اس معاملے پر مسلم لیگ ن کی ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اتحادی جماعتوں کے وفد نے اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات کی، وفد میں ایاز صادق، علیم خان، صادق سنجرانی، یوسف گیلانی، خورشید شاہ اور خالد مگسی شامل تھے، اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنمائ ایاز صادق نے بتایا کہ اتحادیوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کی، انہوں نے سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیر اعظم کے ووٹ کیلئے یقین دہانی کروائی ہے، آگے بھی سب کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اتحادی جماعتوں کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے امیدوار نے کہا کہ ہم صدر اور چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کیلئے پھر سے ایم کیو ایم کے پاس آئیں گے، ہم نے ایم کیو ایم پاکستان کے بلدیاتی آئینی ترمیم سے متعلق مطالبے کو تسلیم کیا ہے اور ان کے مطالبے پر اتحادی دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر لائحہ عمل بنائیں گے، لوگوں کی بہتری کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا پلیٹ فارم استعمال کریں گے۔
اس موقع پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے وعدہ کیا ہے کہ ووٹ کریں گے، جمہوریت ایک تسلسل کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، جب تک عوام کی شرکت جمہوریت میں نہیں ہوگی یہ مضبوط نہیں ہوگی، اسی لیے جمہوریت کے ثمرات عوام تک بھی پہنچنے چاہییں جس کیلئے آئین کی مدد لینے کی کوشش کی، آئین کے مطابق عوام کے حقوق کیلئے جگہ اور گنجائش ہونی چاہیئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں