اسلام آباد(پی این آئی)الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلی کی12نشستوں پر دوبارہ انتخابات کروائے گا یہ نشستیں جیتنے والے امیدواروں کی جانب سے چھوڑی گئی ہیں۔
بیک وقت دو یا اس سے زیادہ نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہونے کی وجہ سے ہربار انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن اس عمل کو دہراتا ہے حالانکہ اس پر کئی مرتبہ تجاویزآچکی ہے ہیں کہ ایک امیدوار کو بیک وقت ایک ہی نشست پر الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے. عام انتخابات پر بھاری اخراجات کے بعد خالی کی جانے نشستوں پر ضمنی انتخابات کی وجہ سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے ‘خالی نشستوں کے علاوہ انتخابات سے قبل انتقال کرجانے امیدواروں کے حلقہ انتخاب میں بھی دوبارہ الیکشن کروایا جاتا ہے کیونکہ الیکشن رولزکے تحت قومی یا صوبائی اسمبلی کے کسی حلقے میں ایک بھی امیدوار کی موت ہونے سے اس حلقہ کا انتخاب ملتوی کردیا جاتا ہے اس پر بھی تجاویزسامنے آچکی ہیں کہ رولزمیں تبدیلی کرکے سیاسی پارٹیوں سے ہر امیدوار کا متبادل امیدوارنامزدکرنے کی شرط رکھی جائے تاکہ کسی امیدوار کی موت کی صورت میں متبادل امیدوار اس کی جگہ لے سکے۔
الیکشن کے بعد قانونی طور پر ایک سے زیادہ سیٹوں سے نو منتخب رکن کو ایک نشست رکھنا ہوتی ہے جب کہ خالی ہونے والی سیٹوں پر الیکشن کمیشن 60 روز میں ضمنی انتخابات کرانے کا پابند ہے سب سے زیادہ نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر اور وزرات عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف نے کامیابی حاصل کی‘اسی طرح چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ تیسری قومی اسمبلی کی لاہور سے سیٹ پر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا. مسلم لیگ( ن) کی خالی کردہ8‘ پیپلز پارٹی کی تین، پی ٹی آئی کی دو‘مسلم لیگ( ق)، استحکام پاکستان پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی ایک ایک نشستوں پر ضمنی انتخاب ہوں گے۔
الیکشن کمیشن ریکارڈ کے مطابق لاہور سے خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی کی چار نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزارت عظمی کے امیدوار شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے 123، این اے 132 قصور لاہور کے صوبائی حلقوں پی پی 158اور پی پی 164 سے کامیابی حاصل کی انہوں نے قصور سے قومی اسمبلی کی این اے 132 اور صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے. استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے کامیابی کے بعد این اے 117کی نشست پاس رکھی جب کہ پی پی 149 کی نشست چھوڑ دی ہے حمزہ شہباز نے این اے 118 سے ایم این اے کا حلف اٹھانے جبکہ پی پی 147 کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے‘لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے کامیاب ہو کر وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے والی مریم نواز نے این اے 119 کی سیٹ خالی کر دی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سردار غلام عباس این اے 53 سے ایم این اے بن گئے ہیں جب کہ پی پی 22 سے منتخب ہو کر نشست خالی چھوڑی‘مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال قومی اسمبلی کے حلقہ 76 اور پی پی 54 سے منتخب ہوئے لیکن انہوں نے پنجاب اسمبلی کی نشست سے حلف نہیں اٹھایا اور یوں پی پی 54 کی سیٹ چھوڑ دی‘نون لیگ کے ہی رانا تنویر نے بھی شیخوپورہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا وہ بھی صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ چکے ہیں. ڈیرہ غازی خان سے نون لیگ اویس خان لغاری این اے 186 سے رکن قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے انہوں نے بھی رکن پنجاب اسمبلی کا حلف نہیں اٹھایا صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تین قومی اسمبلی کی نشستوں سے الیکشن میں حصہ لیا تھا وہ لاہور کے این اے 127 میں ہار گئے جبکہ سندھ سے دو قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہوئے ان میں سے ایک نشست چھوڑی ہے سندھ سے ہی پیپلز پارٹی کی دو نشستوں سے منتخب رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عذرا پلیجو نے ایک سیٹ چھوڑ دی ہے‘مسلم لیگ(ق) کے چوہدری سالک حسین نے گجرات سے قومی اسمبلی کی نشست پاس رکھی اور صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑی ہے‘پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد منتخب ہونے والے ریاض فتیانہ نے بھی این اے 107 سے منتخب ہو کر رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی‘پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد منتخب ہونے والے علی امین گنڈا پور نے ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کی نشست خالی کر دی ہے جبکہ صوبائی نشست پر وہ خیبر پختونخواہ کی وزارت اعلی کے امیدوار ہیں قومی اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیاب ہونے والے بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل نے بھی بلوچستان اسمبلی کی نشست چھوڑ دی ہے۔
قومی اسمبلی کے نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے بعد الیکشن کمیشن خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے شیڈول کا اعلان کرے گا مسلم لیگ نون کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سب زیادہ امیدوار ایک سے زائد نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر نے صوبائی جبکہ مریم نواز اور شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست خالی کردی ہے صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی نشستیں خالی ہونے سے ہمارے قومی و صوبائی اسمبلی میں ووٹ ضرور کم ہوئے لیکن پھر بھی حکومت سازی میں روکاوٹ نہیں آئے گی لہذا جو نشستیں خالی ہوئی ہیں ان پر ضمنی الیکشن ہو گا اور ہم اپنے امیدوار سامنے لائیں گے مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ کو قومی اسمبلی کی نشستوں پر شکست ہوئی ہے لہذا امکان ہے کہ انہیں پارٹی خالی نشستوں پر الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ جاری کرے تاہم مریم نواز کی خالی کی گئی این اے 119 کی نشست پر علی پرویز ملک بھی ٹکٹ کے لیے متحرک ہیں‘شہباز شریف کی قصور سے خالی نشست این اے 132 پر ملک رشید احمد خان الیکشن میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں کیونکہ وہ پہلے بھی اس نشست سے رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں