سینیٹر علی ظفر نے پارٹی چئیرمین نہ بننے کی اصل وجہ بتا دی

اسلام آباد ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سینیٹربیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اخلاقیات اجازت نہیں دیتیں کہ عمران خان جیل میں ہوں اور میں چیئرمین بن جاؤں، میری کوشش ہے کہ عمران خان کیس جیت کر بری ہوجائیں اور پارٹی چیئرمین شپ کا عہدہ سنبھالیں۔

عہدے سے زیادہ ضروری ہے کہ عمران خان کو باہر نکالا جائے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا سیشن بلانے سے انکار نہیں کیا، صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کو خط لکھا ہے ، اس میں عارف علوی نے لکھا کہ میں اجلاس بلانے کو تیار ہوں لیکن پہلے قومی اسمبلی وہ طرح مکمل ہوجائے، جب تک گھر مکمل نہیں ہوگا میں کس طرح گھر کو بلا سکتا ہوں، آئین میں ایک ہی آرٹیکل 51کہتا ہے کہ مخصوص نشستیں ، خواتین اور اقلتیوں کی نشستیں اتنی اتنی ہونی چاہئیں، عارف علوی نے لکھا کہ جنرل نشستیں تو الیکشن کمیشن نے نوٹیفائی کردی ہیں لیکن خواتین کی مخصوص نشستیں اور اقلیتوں کی نشستیں ابھی تک مکمل نوٹیفائی نہیں کی گئی، اب صدر کا یہ بالکل اور آئینی مئوقف ہے ، آئین کے مطابق پرانے اسپیکر کے پاس اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار نہیں ہے، جب نیا اسپیکر بن جائے تو وہ اجلاس کو بلا سکتا ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا چیئرمین بننا بڑے اعزاز کی بات ہے، لیکن میرا چیئرمین کا عہدہ نہ لینے کی وجہ آپ اس کو مفادات کا ٹکراؤ بھی کہہ سکتے ہیں ، کیونکہ میری کوشش ہے کہ عمران خان کیس جیت کر بری ہوجائیں اور پارٹی چیئرمین شپ کا عہدہ سنبھالیں، اخلاقیات بھی اجازت نہیں دیتیں کہ عمران خان جیل میں ہوں اور میں چیئرمین بن جاؤں، مطلب ایک طرف عمران خان کو باہر نکالنے کی کوشش دوسری جانب چیئرمین بھی بنا رہوں؟جب تک وہ اندر رہیں گے آپ چیئرمین رہیں گے، اسی لئے عہدہ قبول نہیں کررہا ، عہدے سے زیادہ ضروری ہے کہ عمران خان کو باہر نکالا جائے۔ پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ کوئی بھی شخص نظام کو چلانے کیلئے لازم وملزوم نہیں ہوتا، ریاست کو آگے بڑھنا ہوتا ہے، اگر صدر مملکت اس کو روکنے کی کوشش کررہا ہے تو رک نہیں سکتا سسٹم نے آگے بڑھنا ہی بڑھنا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایسی جماعت جوائن کی جس کا کوئی ممبر نہیں ہے ۔

اب اگر صدر اجلاس نہیں بلائیں گے تو کیا اجلا س نہیں ہوگا۔ آئین میں گنجائش موجو دہے کہ اگر جمہوری عمل کو صدر روکیں گے تو آئینی راستہ ہے کہ اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔پیپلزپارٹی کی رہنماء نفیسہ شاہ نے کہا کہ آئین میں کہیں لکھا کہ ممبران پورے نہیں ہوں گے تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا، لگتا ہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی صدر سے کافی ناراض رہی ہے اب صدر ان کو راضی کرنا چاہتے ہیں۔اگر صدر اجلاس نہیں بھی بلاتے تو اجلاس تو ہوگا، کیونکہ اگر اجلاس نہ بلایا گیا تو آئینی بحران پیدا ہوجائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں