اسلام آباد(پی این آئی) سولہویں قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس بلانے کے لیے سمری پر صدر کے اعتراض پر نگراں وزیر اعظم نے دوبارہ صدر مملکت کو ایڈوائس بجھوا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت انتخابات کے 21 دن کے اندر اجلاس بلانا آئینی ڈیڈ لائن ہے اس لیے صدر فوری طور پر اجلاس بلائیں۔
دوسری جانب صدر مملکت کی جانب سے اجلاس نہ بلانے پر قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے متبادل انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔جس کے تحت وزیراعظم نے قومی اسمبلی کی سیکریٹریٹ کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے صدر کی جانب سے اجلاس نہ بلانے کی صورت میں اجلاس بلانے کا اختیار سیکرٹریٹ کو دے دیا ہے۔منگل کو وزیراعظم آفس کے حکام کے مطابق نگراں وزیراعظم نے صدر کی جانب سے اجلاس بلانے سے متعلق بھجوائی گئی سمری پر اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے سمری دوبارہ بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے 21 دن کے اندر اندر اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے اور صدر اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔دوبارہ بھیجی گئی سمری میں نگراں وزیراعظم نے اپنی ایڈوائس میں آئین کے تحت اسمبلی اجلاس بلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت آئین میں درج ڈیڈ لائن کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں۔ ایوان صدر سے وزیر اعظم کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس کا تاحال جواب نہیں آیا۔دوسری جانب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے وزارت قانون سے رجوع کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے مطابق قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس بلانے کا اختیار صدر کے پاس ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں کیا آپشنز ہیں؟ جس کے جواب میں وزارت قانون نے جواب دیا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں صدر مملکت اجلاس طلب نہیں کرتے تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اجلاس بلانے کا مجاذ ہے۔
وزارت قانون کی تجویز پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے بھی نگراں وزیر اعظم کو سمری ارسال کی گئی اور انھیں صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے اجلاس بلانے کے متبادل طرقیہ کار سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی منظوری دینے کا کہا گیا۔حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے بجھوائی گئی سمری واپس سیکرٹریٹ کو موصول ہوگئی ہے جس کے مطابق نگراں وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو آئینی ڈیڈ لائن گزرنے پراجلاس بلانے کی اختیار دے دیا ہے۔جس کی روشنی میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے آئینی ڈیڈ لائن پوری ہونے پر اجلاس بلانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جا ری کیے جانے کا امکان ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں