وزیراعلیٰ پنجاب بنتے ہی مریم نواز کاپہلا بڑا اعلان

لاہور (پی این آئی) پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدرتی عمل ہے جب آپ انتقام کا نشانہ بنتے ہیں اور مشکلات سے گزرتے ہیں تو لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ آپ کے دل میں بدلے اور انتقام کا جذبہ ہو گا اور لوگ ڈرتے ہیں لیکن میرے دل میں نہ کوئی انتقام اور نہ ہی بدلے کا جذبہ ہے.

 

 

 

رمضان میں’ نگہبان’ کے نام سے ریلیف پیکج بنایا ہے جس میں 65 سے 70 لاکھ لوگوں کے گھروں پر پہنچایا جائے گا، 60 ہزار ماہانہ کمانے والے سے نیچے جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب مستحق ہیں ان کی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے ،طلباء کو لیپ ٹاپ، ٹیلبٹ اور آئی پیڈ بھی دیں گے، نوجوانوں کیلئے الیکٹرک بائیکس کا بھی منصوبہ ہے، پنجاب میں ایئر ایمبولینس جلد ہی شروع کر دی جائے گی۔مریم نواز نے ہاوسنگ سوسائٹی میں ایک لاکھ گھر بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔چیف سیکریٹری کو ایک مہینے کا وقت دیاہے کہ کہیں پر بھی گند اور کوڑے کے ڈھیر نظر نہ آئیں، میں اپنے آپ کو پنجاب کے عوام کیلئے وقف کرتی ہوں، میری محنت اور توجہ میں کوئی کمی نہیں ہو گی، اللہ ہمیں بہتر پنجاب بنانے میں مدد عطا فرمائے، پانچ سال کے بعد بہت بہتر پنجاب بنا کر جاوں گی۔

 

 

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں ،یہ منظر میری آنکھوں کے سامنے گھوم رہاہے ، جس طرح قدرت کے نظام میں پہلے انسان کو مشکلات سے گزارا اور پھر عزت سے نوازنا ہے ،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتی ہوں، امید کرتی ہوں کہ آپ کی قیادت میں یہ ایوان جمہوری اصولوں کو اور جمہوریت کے پرچم کو سر بلند رکھے گا، آج مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ آج یہاں پر اپوزیشن کے فاضل ارکان موجود نہیں ہیں، میرا دل ہے وہ یہاں ہوتے اور جمہوری عمل میں شامل ہوتے کیونکہ ہم سب جمہوری کارکن ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاست میں مقابلہ کرنا کتنا ضروری ہے ، ہم پر بھی بہت مشکل وقت آئے اور ہر چیز ہمارے خلاف تھی، ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرے موجود ہر رکن نے اور ہم نے بطور جماعت میدان کبھی خالی نہیں چھوڑا ۔

 

 

 

وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں مریم نواز کا کہناتھاکہ آج اگر اپوزیشن موجود ہوتی ، میری تقریر کے دوران شور کرتی تو مجھے خوشی ہوتی، ان کی سیٹس خالی ہیں ، میں انہیں پیغام دینا چاہتاہوں کہ میں ان کی بھی وزیراعلیٰ ہوں جنہوں نے ووٹ دیا اور ان سب کی بھی وزیراعلیٰ اور بیٹی ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا، میرے دفتر اور دل کے دروازے 24 گھنٹے ان کیلئے بھی اسی طرح کھلے جس طرح میرے جماعت کے لوگوں کیلئے کھلے ہیں، جناب سپیکر میں محمد نوازشریف ، محمد شہبازشریف اور اپنی پوری جماعت کا ، اپنےہر ایک رکن اسمبلی کا ، ایک ایک کارکن کا شکریہ ادا کرتی ہوں ، انہوں نے نہ صرف مجھے اس منصب کیلئے نامزد کیا بلکہ میرا ساتھ دیا ۔

 

 

اس کے ساتھ میں پیپلز پارٹی ، آئی پی پی ، ق لیگ اور ضیاء لیگ کا شکر یہ ادا کرتی ہوں، آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ جتنی وزیراعلیٰ میں ن لیگ کیلئے ہوں اتنی ہی اتحادیو ں کیلئے بھی ہوں، آپ کے ساتھ مل کر ٹیم کی طرح کام کر نا چاہتی ہوں ، پنجاب کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس منصب کیلئے مجھے نامزد کیا اور ہر سیاسی کارکن جو جدوجہد سے گزر کر کسی مقام تک پہنچتا ہے ، میرا یہاں پہنچنا اس سیاسی کارکن کی خدمات کا اعتراف ہے ۔اپنا یہ اعزاز جو آج تاریخ بنی ہے ، اگر مجھے مائنس بھی کر دیں تو یہ ہر پاکستان کی بیٹی اور ماں کا اعزازہے کہ کرسی پر پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کھڑی ہے اور امید کرتی ہوں کہ یہ سلسلہ میرے بعد بھی چلتا رہے اور میرے بعد کوئی اور خاتون میری جگہ لے ۔

 

 

آپ سب جانتے ہیں ہم مشکل مرحلہ سے گزر کر یہاں پہنچے ہیں، یہ قدرتی عمل ہے جب آپ انتقام کا نشانہ بنتے ہیں اور مشکلات سے گزرتے ہیں تو لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ آپ کے دل میں بدلے اور انتقام کا جذبہ ہو گا اور لوگ ڈرتے ہیں لیکن میرے دل میں نہ کوئی انتقام اور نہ ہی بدلے کا جذبہ ہے ، بلکہ سچ پوچھیں تو میں اللہ کو گواہ بنا کر کہنا چاہتی ہوں کہ میں اپنے مخالفین کی ، جنہوں نے مجھے ظلم کا نشانہ بنایا ، میں ان کی شکر گزار ہوں، جن امتحانات سے گزر کر یہاں پہنچی ہوں جس میں قید تنہائی شامل ہے ، جس میں بغیر قصور عدالتوں کے دھکے کھانا اور والد کی گرفتاری کو دیکھنا، ماں کا گزر جانا شامل ہے ، اس سب تکالیف کے بعد بھی سمجھتی ہوں کہ ان مخالفین نے مجھ پر احسان کیاہے ، انہوں نے مجھے ایسی ٹریننگ سے گزارا ہے جس کا نعم البدل نہیں ہے ، جہاں میں کھڑی ہوں ، اس پر مخالفین کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔جناب سپیکر میں یہاں بھی کہنا چاہتی ہوں ، یہاں بہت بڑی خواتین میں تعداد موجود ہیں، آج تاریخ بن رہی ہے ، یہ ہر خاتون ، ماں اور بیٹی کی فتح ہے ، عورت ہونا ، بیٹی ہونا، آپ کے خوابوں کی تعبیر کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

 

 

اس موقع پر اپنی شفیق مرحوم والدہ کا شکریہ اداکر نا چاہتی ہوں کہ انہوں نےمجھے جانتے ہوئے اور نہ جانتے ہوئے ایسے حالات کیلئے تیار کیا جس کا انہیں اندازہ نہیں تھا کہ مجھے گزرنا پڑے گا، میری والدہ یہاں آج موجود نہیں لیکن وہ جو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھا گئیں ، اس شکل میں میری ماں میرے ساتھ رہے گی، انہوں نے جو مجھے تعلیم دی ، وہ کہتی تھیں زندگی آسان نہیں ہے ، مجھے تب سمجھ نہیں تھی ، انہوں نے سکھایا کہ مشکلات کا سامنا حوصلے سے کیسے کرتے ہیں، جتنی بھی مشکلات آئیں صبر کرناہے ، تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا۔ میں آج قوم کی تمام ماوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتی ہوں ، میں اپنی درس گاہیں، جہاں سے میں نے تعلیم حاصل کیں، میں اپنے اساتذہ اور پرنسپل کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں ، لاہور کالج ویمن ، پنجاب یونیورسٹی کا بھی دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں ۔مجھے بہت فخر بھی ہے کہ آج اللہ نے مجھے اس کرسی پر بیٹھایا ہے ، جس پر نوازشریف جیسے ویژن رکھنے والے لیڈر نے بہت ترقی کی ، پھر اللہ نے انہیں اس اعزاز سے نوازا جو کسی کے حصے نہیں آیا، جس میں پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا اعزاز نوازشریف کے پاس ہے ۔

 

 

اس کرسی پر وہ شخص کبھی بیٹھا تھا جسے پاکستان عوام نے تین بار وزیراعظم بنایا، میری خوش قسمتی ہے کہ ان کی رہنمائی مجھے دستیاب ہے ، جس دن سے میری وزیراعلیٰ کیلئے نامزدگی ہوئی، اس دن سے نوازشریف نے میرے ساتھ بیٹھ کر ہمارے اگلے سال پانچ سال کا پلان ترتیب دیا اور میٹنگز کو لیڈ کیا، مجھے بہت ہی قیمتی رائے دی ، انہوں نے مجھے تجربے سے آراستہ کیا ۔نوجوان نسل میری ذمہ داری ہے ،لیکن یہ کہنا چاہتی ہوں کہ اپنے بچوں ، بیٹے اور بیٹیوں کو کہنا چاہتی ہوں کہ والدین کی عزت کریں اور ان کی زندگی میں ان کی قدر کریں، والدین کی دعائیں وہاں تک لے جاتی ہیں جہاں تک کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا، اس کرسی پر وہ شخص بھی رہا ہے جس کو پنجاب خادم اعلیٰ، پنجاب سپیڈ کے نام سے یاد کیا جاتاہے ،ان کی صلاحیتوں کا ، ان کی کارکردگی ، ان کی سپیڈ کا اعتراف صرف پاکستانی نہیں بلکہ پوری دنیا کرتی ہے ،جس کرسی پر میں بیٹھی ہوں، تو میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بہت بڑی زمہ داری مجھ پر آئی ہے ، جس میں پنجاب کے ساڑھے بارہ کروڑ لوگ ہیں، جو غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، ن لیگ کے تمام سینئر رہنما ان کی لیگیسی کو آگے بڑھانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔

 

 

 

میں نے ان کی وراثت کو آگے بڑھانا ہے ، میں ان امیدوں سے زیادہ پرفارم کرناہے۔جناب سپیکر آج سے پہلے میری شناخت سیاسی کارکن اور جماعت کے نمائندے کے طور پر تھی، بطور وزیراعلیٰ پنجاب تمام اراکین میرے لیے قابل احترام ہیں، میں سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ سیاسی تفریق سے بالا تر ہو کر میرے ہاتھ مضبوط کریں گے تاکہ پورا ایوان پنجاب کے عوام کی خدمت کر سکے ۔ میں اپنے اتحادی جماعتوں کو بھی کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ کے حلقے میں کوئی مسائل ہیں، تو میں آپ کی اسی طرح معاونت کروں گی جس طرح ن لیگ کیلئے ہر وقت موجود ہوں، اب میں ن لیگ کی وزیراعلیٰ نہیں ہوں بلکہ پنجاب کے ساڑھے 12 کروڑ عوام کی وزیراعلیٰ ہوں ۔ میرے سامنے آج وہ بچہ ہے جو تعلیم حاصل نہیں کر پا رہا، سکول سے باہر ہے ، میرے سامنے وہ مریض بھی ہیں جسے ایسی بیماری ہے جس کا اعلاج وہ برداشت نہیں کر سکتا، میرے سامنے وہ نوجوان ہے جس کے پاس تعلیم اور ہنر ہے لیکن روزگار نہیں ہے ،میرے سامنے وہ یتیم بچے ہیں جو ریاست کی ذمہ داری ہیں۔

 

 

 

میرے سامنے وہ ہر ماں اور بچہ ہے جو غذائی کمی کے شکار ہیں، بروقت علاج کی وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، میرے سامنے چھوٹا کسان ہے ، وہ حکومت پنجاب کی جانب دیکھ رہاہے۔میرا 2016 کے بعد آج تک جو مشکل وقت گزراہے ، میں عوام میں رہی ہوں، مجھے پتاہے کہ وہ کونسی توقعات آج کر رہے ہیں، مجھے ان کی مشکلات کا احساس ہے ، اسی لیے میں یہاں سے سیدھے اپنے دفتر جاوں گی اور آج سے ہی منشور پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا، مجھے عوام کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ایک بہت بڑا ایجنڈا تشکیل دیاہے، جس پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد آج سے ہی شروع ہو گا،سب سے پہلے معیشت ، جو کہ ریڑھ کی ہڈی ہے ، تمام کاروباری افراد ، پنجاب کو بزنس کا ہب بنائیں، کاروباری افراد کو ایسی سہولیات دیں جو پہلے کبھی نہیں ملیں، جو کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت کا کام پالیسی بنانا اور کاروبار دوست ماحول دینا ہے ،تاکہ انہیں کوئی تکلیف نہ آئے،اگر ٹیلیفون ، بجلی گیس کا کنکشن چاہیے ، اور وہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، اسے ون ونڈو سلیوشن فراہم کریں گے ، یہ بھی سمجھتی ہوں جتنے کاروبار حکومت چلا رہی ہے اسے بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں لے کر جانا ہے۔کرپشن پر زیر و ٹالرنس ہے۔

 

 

 

ایسا نظام لائیں گے کہ رشوت کا دور دورہ ختم ہو ، گورننس کا موثر نظام لائیں گے ،میری ہیلپ لائنز سب کیلئے کھلی رہیں گی، ہر پراجیکٹ پر فیڈ بیک لوں گی، عوام کی رسائی میرے دفتر تک رہے گی ، تمام چیزوں کو خود مانیٹر کروں گی ،ہم خادم ہیں، کرسی پر مراعات لے کر بیٹھ نہیں سکتے ۔رمضان میں’ نگہبان’ کے نام سے ریلیف پیکج بنایا ہے جس میں 65 سے 70 لاکھ لوگوں کے گھروں پر پہنچایا جائے گا، کیونکہ عوام کو قطاروں پر لگا دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے ، عوام کا حق ان کی دہلیز پر پہنچانا ہماری اولین ذمہ داری ہے ، یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے ، اس میں ہماری بیورکریسی کو اہم کوششیں کرنی ہو گی ، سستے رمضان بازار لگائیں گے ،پرائس کنٹرول کمیٹی بنائے جائے گی، مقررہ کردہ نرخ سے ایک روپیہ بھی اضافی نہیں لینے دیا جائے گا۔بینظیر انکم سپورٹ کا ڈیٹا پنجاب کے تمام ضرورت مندوں کا احاطہ نہیں کرتا ، 60 ہزار ماہانہ کمانے والے سے نیچے جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب مستحق ہیں ان کی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے ، جو ڈیٹا کی عدم موجودگی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، میں نے چیف سیکریٹری سے کہاہے کہ پورے پنجاب کا سروے کروائیں اور ہمارے پاس درست ڈیٹا ہونا چاہیے ،کیونکہ ڈیٹا ایک پلیٹ فارم پر نہیں ہے ، اس لیے ڈیٹا اکھٹا کرنا بہت ضروری ہے۔

 

 

 

میرے دل کے بہت قریب جو ایجنڈا ہے وہ نوجوان کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے ،،اس پر میری خصوصی توجہ ہے ، اسے آج سے ہی دیکھ رہی ہوں، میرا پلان تیار ہے ، پروگرامز بنا لیے گئے ہین، اگر کوئی بچہ پڑھنا چا ہتاہے ،میرٹ پر آتاہے اور اعلیٰ تعلیم کیلئے وسائل نہیں ہے ، اس کیلئے حکومت پنجاب وسائل فراہم کرے گی ، اس کیلئے ہم نہ صرف پنجاب ایجوکیشن انڈونمنٹ فنڈ کو بحال کریں گے ، اور جو فیس دے چکے ہیں انہیں واپس کی جائے گی، ہمارے بہت طلباء ایسے ہیں جن پاس صلاحیت اور میرٹ ہے کہ ان کو دنیا کی معروف یونیورسٹیوں میں داخلہ لے کر دیں، ہم میرٹ بنائیں گے ،جو نوجوان اس میرٹ پر پورا اترےگا ، اس کا انٹرنیشنل یونیورسٹیوںکا پورا خرچہ حکومت دے گی ، یوتھ لون پروگرام بھی ہے ، 2013 میں نوازشریف نے ذمہ داری تھی، انہوں نے پرائم منسٹر یوتھ لون پروگرام لانچ کیا تھا،اس سکیم کو دوبارہ لائیں گے ،اس میں لیپ ٹاپ سکیم بھی شامل ہے ، آئی پیڈ بھی دیں گے ، ٹیبلٹ بھی دیں گے ، جو آپ کی ضرورت ہے ، حکومت پنجاب کے وسائل میں نوجوانوں کیلئے مہیا کروں گی۔

 

 

 

ہمارے انٹرن شپ پروگرامز ہیں، بہت سارے اداروں میں چل رہے ہیں، لیکن ان کے پیسے نہیں ملتے ، میں نےاداروں کو کہاہے کہ انٹرن شپ پر پیسے دیئے جائیں اور کم از کم ماہانہ 25 ہزار دیئے جائیں، تاکہ وہ اپنی ٹریننگ بھی لے اور خرچہ بھی اٹھا سکے۔آئی ٹی کی فیلڈ میں بہت پوٹینشل ہے ، انڈیا بہت آگے ہے اور ہم بہت پیچھے ہیں، ہمارے پاس با صلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں ہے لیکن ان کے پاس کوئی سہارا نہیں ہے ، گھر بیٹھے بیٹھے کاروبار شروع کریں، ہم انہیں وسائل اور پیسے دیں گے،فری لانسنگ شروع کریں ، نوجوانوں کا بھر پور ساتھ دیں گے ۔الیکٹر ک موٹر بائیکس نوجوانوں کو دیں گے ،اس کا پلان بنا لیاہے ، تاکہ ان کے پاس اپنی سواری ہو ۔ میرا دل کرتاہے کہ پنجاب کے ہر ضلع میں ایک دانش سکول ہو، نوجوانوں کے ساتھ خود رابطہ رکھوں گی، سکل ڈویلپمنٹ کے تمام اداروں کو بھی جدید بنایا جائے گا،خصوصی بچوں کیلئے بھی کام کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں