اسلام آباد ( پی این آئی) پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے میں تاخیر صدر کے اختیار کا ناجائز استعمال قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ صدر کی طرف سے نئی منتخب اسمبلی کے اجلاس بلانے میں تاخیر اپنے اختیار کا ناجائز استعمال ہے، صدر پر لازم ہے کہ وہ وزیراعظم کی سمری پر بلا تاخیر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں تاکہ قومی اسمبلی متحرک ہو۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صدر ایک شخص کی وفاداری کے بجائے آئین کی پاسداری کریں، یاد رہے یہ وہی صدر ہے جس نے ماضی میں قومی اسمبلی کو غیرآئینی طریقے سے ختم کیا، صدر ماضی کی طرح آئین سےکھیلنے سے گریز کرے، صدر علوی کی ہر آئین شکنی اور عہدے کا غلط استعمال تاریخ کا حصہ رہے گا، قومی اسمبلی کے انتخابات مکمل ہو چکے صدر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے تاحال قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا، اس حوالے سے صدر عارف علوی کو 4 دن پہلے وزارتِ پارلیمانی امور کی جانب سے سمری بھیجی جانے کی اطلاعات ہیں، جس پر انہوں نے تاحال دستخط نہیں کیے، اس حوالے سے صدر کا کہنا ہے کہ ایوان ابھی مکمل نہیں، کچھ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت نے تاحال سمری منظور یا مسترد نہیں کی، اس حوالے سے ان کا زبانی موقف سامنے آیا ہے جب کہ اس معاملے پر نگراں وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ آرٹیکل 91 کی دفعہ 2 کے تحت 21 دن تک اجلاس بلانا لازمی ہے، صدر اجلاس نہیں بھی بلاتے تو 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہر صورت ہو جائے گا اور 29 فروری کو ہونے والا اجلاس آئین کے عین مطابق ہوگا۔
اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر نے سمری پر قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا تو 29 فروری کو اسپیکر آئین کے مطابق خود اجلاس بلا سکتا ہے، آئین میں واضح ہے کہ 21 ویں روز سپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار ہے، 21 دن کی آئینی مہلت کے حساب سے 29 فروری آخری تاریخ بنتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں