لاہور( پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ نئی جماعت آئے اورمیں بھی حصہ بننا چاہوں گا، میں خود نئی جماعت نہیں لارہا لیکن لوگ لائیں گے، تینوں جماعتیں ملک کو کچھ نہیں دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا یہ کہنا تھا کہ مریم نواز کی مرضی ہے کہ وہ انکلز کو ساتھ رکھیں یا سائیڈ پر کردیں، میرا خدشہ یہ تھا کہ انکلز کو خود سائیڈ پر ہوجانا تھا، پنجاب ہو یا مرکزی حکومت ہو نوازشریف کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن نے الیکشن کو بہت متنازع کردیا ہے، الیکشن اتنا متنازع بن گیا ہے کہ ملک کو نقصان پہنچائے گا، یہ الیکشن بھی ماضی کے انتخابات کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے انتخابات نہ ہوتے تو کیا ہوتا؟ لیکن یہ نہ ہوتا، میں انتخابات کے حق میں ہوں ، مجھے نقصان کا خدشہ ہے، جب لوگوں کا سسٹم سے اعتماد سے اٹھ جائے تو نقصان ہی ہوتا ہے۔
الیکشن کا یہ حال ہے کہ جیتنے والے بھی آج ہار گئے ہیں۔ ہر کسی کو پتا ہوتا ہے کہ وہ جیتا ہے یا نہیں۔ حل صرف یہی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر مل کر بیٹھیں گے تو ملک آگے بڑھے گا ورنہ نقصان ہوگا۔ ہمیں چھوٹی موٹی سیاست سے باہر نکل کر اپنی ناک سے آگے دیکھنا ہوگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میاں نوازشریف نے وزیراعظم نہ بن کر بہت اچھا فیصلہ کیا ہے، ہمیشہ تنقید ہونی تھی مرکز میں خود ہیں پنجاب میں بیٹی کو بنا دیا، میاں نوازشریف نے جب بھی حکومت کی اکثریت کے ساتھ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں پیپلزپارٹی اسٹرکچر کو کنٹرول کرے گی،اس سے بڑا تھریٹ کیا ہے کہ اگرپیپلزپارٹی سپورٹ نہیں کرے گی تو حکومت نہیں چلے گی۔
میں نے کبھی رکاوٹ نہیں دیکھی کہ کام نہیں کرنے دیا جارہا، اگر اتحادی حکومت کا حصہ نہیں بنتے تو مسلم لیگ ن کو حکومت نہیں لینی چاہئے، جس حکومت کی سیٹیں اور اکثریت مشکوک ہو اور اتحادی ساتھ نہ بیٹھیں، تو وہ کیسے چلے گی؟عمران خان کی حکومت کیوں نہیں چل سکی، کیونکہ ایک پیسے کا کام نہیں کیا، اسی طرح 16ماہ کی پی ڈی ایم حکومت بھی کوئی کام نہیں کیا۔میں چاہتا ہوں کہ نئی جماعت آئے، اور حصہ بننا چاہوں گا،میں نئی جماعت نہیں لارہا لیکن لوگ لائیں گے، کیونکہ تینوں جماعتیں ملک کو کچھ نہیں دے سکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں