اسلام آباد (پی این آئی) تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی آفر کی جو کہ عمران خان نے ٹھکرا دی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میںجب میزبان نے شیر افضل مروت سے سوال کیا کہ اگر مولانا فضل الرحمن سے رابطے ہو سکتے ہیں تو پھر پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر حکومت کیوں نہیں بنائی تو انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے ہمیں پیکج آفر کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی جانب سے لوگوں نے رابطہ کیا تھا، پیپلزپارٹی نے شراکت اقتدار کی پیشکش کی اور ڈھائی ، ڈھائی سال حکومت کرنے کا فارمولہ دیا۔پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ ہمیں یہ بھی کہا گیا کہ ناصرف حکومتی سطح پر معاملات طے ہوں گے بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی راضی نامہ کیا جائے گا، اس سب کے میرے موبائل میں میسیجز بھی محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے کی گئی پیشکش کا معاملہ عمران خان کے نوٹس میں لائے اور انہیں اس پیشکش سے آگاہ کیا لیکن عمران خان کا اصولی موقف ہے کہ جب ایک طرف کراچی کی ہماری سیٹیں چھین لی گئی ہیں تو دوسری طرف ان کے ساتھ اتحاد کیسے کرلیں؟ تو یہ ممکن نہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ ہماری جنگ اقتدار کی نہیں کہ ہم ان کے ساتھ مل کر حکومت بنا لیں، یہ ہمارا اصولی موقف ہے، ہماری جدوجہد قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے لیے ہے اور ہمیں اقتدار نہیں چاہیے، جس کا جو حق ہے وہ اسے ملنا چاہیے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے جانے والے خط کے حوالے سے شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے جانے والے خط کا متن یہ ہے کہ آئندہ معاہدے کو متنازع الیکشن عمل کے آڈٹ سے مشروط کیا جائے کیونکہ یہ آڈٹ ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایسی حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف ڈیل کرے جس کے پاس چوری کا مینڈیٹ ہے اور یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خط کا متن لیگل ٹیم کو ڈکٹیٹ کر چکے ہیں جو کہ آج بذریعہ ای میل آئی ایم ایف کو ڈسپیچ ہونا تھا، ہمارا مطالبہ ہے کہ قرضہ جعلی حکومت کو نہیں ملنا چاہیے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا شیر افضل مروت قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہونگے تو انہوں نے کہا کہ میرا نام بھی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے لیے زیر گردش ہے لیکن اس کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب سے بھی اس حوالے سے بات ہوئی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ ان حالات میں کون اپوزیشن کو لیڈ کر سکتا ہے اور یہ فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں