اسلام آباد(پی این آئی)کمشنر راولپنڈی کے ذریعے ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش چند گھنٹوں میں ہی بے لباس ہو گئی۔
روزنامہ اُمت کے مطابق جن ڈی آر اوز پر تکیہ کر کے مستعفی کمشنر لیاقت چٹھہ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے تھے۔ ان کرداروں نے ہی انہیں جھوٹا قرار دے دیا۔ الیکشن میں دھاندلی کا ’’انکشاف‘‘ کرنے سے پہلے لیاقت چٹھہ نے پی ٹی آئی کے سانحہ نو مئی میں مطلوب رہنما میاں اسلم اقبال سے خفیہ ملاقات کی۔ جبکہ وہ آخری وقت تک پی ٹی آئی کی اوورسیز اور مقامی سوشل میڈیا ٹیم کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔ اس سے متعلق ساری واٹس ایپ چیٹس پکڑی جا چکی ہیں۔ اب تحقیقات ہو رہی ہیں کہ لیاقت چٹھہ کے پیچھے اصل منصوبہ ساز کون تھا؟ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے خاصی پیش رفت ہو چکی ہے۔ سازش کے تانے بانے بیرون ملک جا ملتے ہیں۔ یہ شواہد جمع کیے جارہے ہیں کہ الیکشن کے نو دن بعد اچانک اپنا ضمیر جگانے والے لیاقت چٹھہ اس عرصے کے دوران کن لوگوں سے رابطے میں رہے۔ موبائل فون، واٹس ایپ اور فیس بک پر انہیں کہاں سے کیا ہدایات ملتی رہیں۔
اس سلسلے میں پولیس نے لیاقت چٹھہ کے عزیز اور فرنٹ مین اشفاق تارڑ کے گھر پر بھی چھاپہ مار کر اہم دستاویزات، موبائل فون اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیے ہیں۔ یہ بھی معلوم کیا جارہا ہے کہ اس گھنائونی شازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے لیاقت چٹھہ نے کتنا ’’لمبا مال‘‘ پکڑا۔ اور یہ کہ مستقبل میں انہیں پی ٹی آئی نے مزید کیا انعامات دینے کی یقین دہانی کرائی۔ یہ بات عام ہے کہ محض تین ہفتے بعد ریٹائر ہونے والے لیاقت چٹھہ نے مستقبل میں پی ٹی آئی جوائن کرنی ہے۔ تازہ ’’وفاداری‘‘ کے صلے میں انہیں پارٹی میں کوئی اہم عہدہ، قومی اسمبلی یا سینیٹ کا ٹکٹ مل سکتا ہے۔ تاہم اس کا انحصار اس پر ہے کہ پریس کانفرنس کے بعد وہ جس گرداب میں پھنسے ہیں۔ اس سے کیسے نکلیں گے۔ کیونکہ معاملے کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس سے چند روز پہلے لیاقت چٹھہ نے اپنے پاسپورٹ پر امریکہ ویزا لگوا لیا تھا۔ تاکہ ملک کے نظام پر سوالیہ نشان لگاکر وہ خاموشی سے بیرون ملک روانہ ہو جائیں۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ ماضی میں نون لیگ کے قریب رہنے والے لیاقت چٹھہ بعد میں پی ٹی آئی کی آنکھوں کا تارا بن گئے تھے۔ گزشتہ چند برسوں سے وہ تحریک انصاف کے بہت زیادہ قریب تھے۔ اس بارے میں معروف صحافی عمر چیمہ نے تفصیلی رپورٹ دی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیاقت چٹھہ کے خلاف کرپشن کے کیسوں کی گیارہ انکوائریاں زیرالتوا ہیں۔ عمران خان کی بہن عظمیٰ خان اور ان کے شوہر کے خلاف ناجائز طریقے سے سرکاری اراضی کے حصول میں بھی لیاقت چٹھہ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ لیاقت چٹھہ اور ان کے خاندان کی پی ٹی آئی سے قربت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ عام انتخابات میں ان کے بھائی احمد چٹھہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر آزاد حیثیت میں ایم این اے منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے این اے چھیاسٹھ (وزیرآباد/ ضلع گجرانوالہ) سے الیکشن لڑا۔ ان کے مدمقابل نون لیگ کے نثار احمد چیمہ تھے۔
لیاقت چٹھہ کے بیٹے کا بھی عمران خان کے بڑے حامیوں میں شمار ہوتا ہے۔ مستعفی کمشنر لیاقت چٹھہ کے عمران خان کی حمایت اور محبت میں کیے گئے ٹوئٹس نے بھی سارا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ ان ٹوئٹس کے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ لیاقت چٹھہ جیسا کردار دو ہزار تیرہ کے الیکشن کو لے کر سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن پاکستان افضل خان نے نبھایا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ تیرہ کے الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی۔ پینتیس نہیں سیکڑوں پنکچرز لگائے گئے۔ لیکن افضل خان کے تمام الزامات جھوٹے نکلے تھے اور انہیں سپریم کورٹ میں معافی مانگ کر بھاگنا پڑا تھا۔ موصوف بھی پی ٹی آئی کے دھرنے میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک ہوا کرتے تھے۔ تحریک انصاف زدہ صحافیوں، اینکرز اور یوٹیوبرز نے بڑی کوشش کی کہ کمشنر کو سچا ثابت کر دیا جائے۔ لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ گھنائونی سازش اس تیز رفتاری کے ساتھ بے نقاب ہوئی کہ منصوبہ سازوں کو اب اپنی پڑ گئی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ جن ڈی آر اوز کا حوالہ دے کر لیاقت چٹھہ نے دھاندلی کے الزامات لگائے تھے۔ ان تمام نے لیاقت چٹھہ کو جھوٹا قرار دے دیا ہے۔
سب نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے اس سازش کو بے پردہ کیا۔ تحریک انصاف اور اس کے پیروکار جو مستعفی کمشنر کے اعتراف پر ایمان لائے بیٹھے ہیں۔ انہیں ڈی آر اوز کا سچ ہضم نہیں ہورہا۔ کمشنر راولپنڈی کو لانچ کرنے والوں کا ہوم ورک خامیوں سے بھرا ہوا تھا۔ لیاقت چٹھہ نے راولپنڈی ڈویژن میں قومی و صوبائی سیٹوں کی تعداد بھی غلط بتائی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس ریجن میں امیدواروں کو دھاندلی کے ذریعے پچاس، پچاس ہزار ووٹوں کی سبقت سے جتایا گیا۔ حالانکہ سوائے ایک سیٹ کے جہاں امیدوار تیس ہزار سے زائد ووٹوں سے جیتا۔ باقی تمام حلقوں میں جیت کا مارجن پانچ سے دس پندرہ ہزار ووٹوں کا ہے۔ اب اپنے یہ الزامات لیاقت چٹھہ کو کورٹ آف لاء میں ثابت کرنے ہوں گے۔ اپنی پریس کانفرنس میں الزامات کے ساتھ انہوں نے کسی قسم کے شواہد پیش نہیں کیے۔ جبکہ ان کے اپنے ڈی آر اوز نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹا قرار دیا ہے۔ تحقیقات آگے بڑھنے پر یہی ڈی آر اوز لیاقت چٹھہ کے خلاف بطور گواہ پیش ہوں گے۔ الیکشن ڈے سے لے کر اب تک انتخابات سے جڑے تمام معاملات میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کا نام گونج رہا ہے۔
سب سے پہلے یہ نشاندہی چوہدری شجاعت کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے دس فروری کو کی تھی۔ ایکس (ٹویٹر) پر اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا ’’مخالفین کا الیکشن میں واضح شکست نظر آنے کے بعد پلان اے یہ تھا کہ جب صرف نو فیصد نتائج آجائیں تو ٹی وی چینلز پر پی ٹی آئی کی واضح برتری دکھانی شروع کر دی جائے۔ تاکہ اصل رزلٹ آنے کے بعد دھاندلی کا ڈھونڈرا پیٹا جائے۔ کئی بار ان ٹی وی چینلز کو پوچھنے کیلیے میں نے فون کیا کہ یہ رزلٹ کہاں سے آرہے ہیں؟ لیکن کوئی واضح جواب نہیں ملا۔ بعد میں پتہ چلا کہ کسی نے اسپین سے دبئی میں اپنے دوست کو فون کیا اور درخواست کی کہ اس طرح کی خبریں کچھ ٹی وی چینلز پر چلائی جائیں‘‘۔ چوہدری سالک حسین نے اگرچہ اسپین اور دبئی والے کا نام نہیں لیا۔ لیکن ان کا واضح اشارہ مونس الٰہی اور ملک ریاض کی طرف تھا۔ بعدازاں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے پوسٹیں وائرل ہونے لگیں کہ اس سارے معاملے میں ملک ریاض رول ادا کر رہے ہیں۔
یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جب تک انتخابات سے قبل دبئی میں ایک معروف ٹی وی چینل کے مالک، ملک ریاض اور دو سینئر اینکرز کی ملاقات کی تحقیقات نہیں کی جاتیں۔ یہ تماشا جاری رہے گا۔ معروف اینکر طلعت حسین کا تو یہاں تک کہنا تھا کہ الیکشن کے تمام رزلٹ آجانے کے بعد جب حکومت سازی کیلئے مختلف سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے سے رابطہ کر رہی تھیں تو تب بھی ملک ریاض پوری طرح متحرک تھے۔ ان کی کوشش تھی کہ کسی طرح پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں اتحاد کراکے مرکز میں ان دونوں کی حکومت بنوا دی جائے۔ لیکن اس میں بھی انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر خیبرپختونخوا میں نون لیگ کے صوبائی رہنما نے ایکس (ٹویٹر) پر یہ پوسٹ کی کہ ملک ریاض بڑی گیم کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے پرانے فرنٹ مین مستعفی کمشنر لیاقت چٹھہ کے ذریعے الیکشن کے نتائج سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ تاکہ خود کو ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس سے بچا سکیں۔ جس میں عمران خان براہ راست ملوث ہے۔
ان پے در پے الزامات سے گھبراکر آخرکار ملک ریاض کو بھی اپنے ایکس (ٹویٹر) اکائونٹ پر وضاحت پر مجبور ہونا پڑا۔ ملک ریاض کا کہنا تھا ’’یہ بہت افسوسناک بات ہے۔ جب بھی پاکستان میں افراتفری ہوتی ہے۔ ہر کوئی بغیر کسی دلیل اور منطق یا ثبوت کے، مجھ پر یا میرے ادارے پر انگلیاں اٹھانے لگتا ہے۔ میں نے کبھی لیاقت چٹھہ سے ملاقات یا رابطہ نہیں کیا۔ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ میں اس سلسلے میں کسی بھی تحقیقات میں تعاون کیلئے تیار ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں