سینئر ن لیگی رہنما نے مرکز میں ن لیگ کی حکومت اور وزیراعظم بنانے کی کوششوں کی مخالفت کر دی، اداروں سےبڑی اپیل کر دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہم کسی طور حق میں نہیں کہ حکومت بنائیں اوروزیراعظم ن لیگ کا ہو۔

 

 

نوازشریف اور شہبازشریف کی رائے بھی وہی ہے جو 90 فیصد ممبران کی ہے، صرف 10 فیصد لوگ ہرصورت ن لیگ کوحکومت دینا چاہتے ہیں، یہ وہی ہیں جو نوازشریف کے نظریے سے خائف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی بات ہر دوسرا پاکستانی کررہا ہے، بھلے وہ کسی بھی سائیڈ پر ہو، دھاندلی سے متعلق تحقیقات ہونی چاہئیں،لیاقت چٹھہ کی گفتگو کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ 2018 اور 2024کے انتخابات دونوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں، جو اس وقت کے سہولتکار تھے یا جو آج سہولتکار بننے جارہے ہیں، موجودہ سہولتکاروں کے نام ابھی سامنے نہیں آئے، میں جماعت اور ریاست کے وسیع تر مفادات میں خاموش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ضلع شیخوپورہ این اے 115ہے، ایک ضلعے میں انقلاب آیا ہے تو مجھے این اے 115میں 30ہزار سے ہرا دیا گیا، جبکہ این اے 114میں 30ہزار سے انقلاب کے خلاف جیت گیا۔ دونوں حلقوں کے جو چاہیں دس دس بیلٹ باکس کھول لیں، انگوٹھے کے نشانات کو چیک کرلیں، جنہوں نے نتیجہ بنایا ہے دوبارہ گنتی بھی تو انہوں نے کرنی تھی۔

 

 

 

نوازشریف کو لایا نہیں گیا وہ خود آئے تھے، بات یہ ہے کہ اگر مجھے نوازشریف کے نام پر ووٹ ملتا ہے لیکن خود اس کو ووٹ نہیں ملتا، ہوا یہ ہے کہ نوازشریف کے نظریے سے جو خائف تھے ، پھر جس طرح نتائج بنائیں گے، کنٹرولڈ انتخابی نتائج، جمہوریت اور کنٹرولڈ معیشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے کہا تھا کہ اگر مجھے سادہ اکثریت بھی مل گئی تو میں وعدے پورے کرکے دکھاؤں گا۔ مختلف جماعتوں کی جانب سے کہا گیا کہ اگر نوازشریف آگیا تو 6ماہ بھی حکومت نہیں چل سکے گی، یہ خوف پیدا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 9مئی کے جو مجرم تھے وہ آج ہیرو بنے ہوئے ہیں، کس طرح کہا جاسکتا ہے کہ 9مئی کو ریاست پر حملہ کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں، قومی اسمبلی میں اکثریت دلانے کیلئے پوری سہولت کاری کی گئی، میں کہتا ہوں جن کو لایا گیا ہے کہ ان کو حکومت بھی دے دی جائے، ایسے لوگوں کی مقبولیت کا 6 ماہ میں پتا چل جائے گا۔

 

 

 

شہبازشریف کی رائے بھی وہی ہے جو 90 فیصد ممبران گفتگو کررہے ہیں، نوازشریف کی بھی رائے ہے کہ ایسے حالات میں حکومت نہیں لینی چاہیے، نوازشریف بھی شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ دینے کے خواہشمند نہیں، شہبازشریف بھی وزیراعظم بننے کیلئے خوش نہیں، جبکہ 10 فیصد لوگ وہی ہیں جو ہمیں ہرصورت حکومت دینا چاہتے ہیں، میں تو آج بھی کہتا ہوں کہ جن کے پاس عددی اکثریت ہے ان کو حکومت بنانے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں چیک کر لو، لوگ کہتے تھے کہ 30اور 70کا مقابلہ ہے، لیکن وہ 70کہاں چلے گئے؟لیکن ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں، اس سے اگر ریاست کا کوئی فائدہ ہوا تو ہمارے لئے وہ رکاوٹیں پھر ٹھیک ہیں، لیکن اس سے پاکستان کا کیا فائدہ ہوا؟میں ریاست اور اداروں سے اپیل کرتا ہوں جن کو برتری دلوائی گئی ہے انہی کو حکومت بنانے کی دعوت دی جائے۔تاکہ پتا چل جائے کہ 9مئی کے مجرم کیا کررہے ہیں؟

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں