بلاول بھٹو کو وزیراعظم بننے کی پیشکش، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان پاورشئیرنگ فارمولا سامنے آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں آئندہ جو بھی حکومت بنے لیکن وہ عوامی نمائندے کی حیثیت سے ہی قومی اسمبلی میں بیٹھیں گے۔

اتوار کو صوبہ سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ ن کا نام لیے بغیر کہا کہ انہیں آخری دو سال کے لیے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی تھی۔ ’مجھے کہا گیا کہ پہلے تین سال ہمیں دے دیں اور باقی دو سال آپ وزیراعظم بنیں۔‘ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اس طریقے سے وزیراعظم نیہیں بننا چاہتے، اگر بنیں گے تو عوام کے منتخب کرنے پر ہی اس منصب پر بیٹھیں گے۔ بلاول بھٹو نے حکومت سازی کے حوالے سے کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جس جماعت نے بھی قومی اسمبلی میں حمایت کے ووٹ مانگے ہیں، ان کے ساتھ آگے بڑھیں گے لیکن کوئی وزارتیں نہیں لیں گے بلکہ عوام کے مفاد کو مدنظر رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جو آگ لگی ہوئی ہے اس کو بجھانے کے لیے پیپلز پارٹی کی طرف سے صدر کے لیے امیدوار آصف زرداری ہوں گے جو عہدہ سنبھالنے پر چاروں صوبوں کا خیال رکھے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں تین قسم کے سیاستدان ہیں ایک وہ جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتے، دوسرے جو دھاندلی کے باوجود نہیں جیت سکتے اور ایک پیپلز پارٹی ہے جو دھاندلی کے بغیر بھی جیت جاتی ہے۔ انہوں نے انتخابی نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس بھی ایسے فارم 45 موجود ہیں جن میں پیپلز پارٹی کا امیدوار جیت چکا ہے لیکن حتمی نتائج میں کہیں مسلم لیگ ن، اقوام متحدہ یا آزاد امیدوار کو جتوایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے میں اگر وہ بھی احتجاج کریں تو نقصان صرف جمہوریت اور وفاق کو ہوگا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک بھر میں اپنے امیدواروں کی شکایات جمع کر رہی جو قانونی فورم پر پیش کرے گی، اگر وہاں شنوائی نہ ہوئی تو پھر عوام کے پاس آ کر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کا سوچیں اور جمہوری نظام میں رہ کر بھی پاکستان کی بہتری کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں