کمشنر راولپنڈی کے انکشافات، چیف جسٹس آف پاکستان کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر ازخود نوٹس نہ لینے کا فیصلہ کرلیا، فیصلہ چیف جسٹس کی دیگر ججز کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر ازخود نوٹس نہ لینے کا فیصلہ کرلیا ہے، فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی دیگر ججز کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا۔کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر پر عائد کئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انتخابات سے متعلق مقدمہ پر سماعت 19 فروری کو پہلے ہی مقرر ہے، پہلے سے مقرر کردہ مقدمہ میں ہی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کے پہلو کا جائزہ لیا جائے گا۔دوسری جناب کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر چیف جسٹس آف پاکستان کا ردعمل آگیا۔

تفصیلات کے مطابق صحافی عمران وسیم کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے چیف چسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کوئی بے بنیاد الزام لگا دیں نہ اس میں کچھ ذرا سی بھی صداقت ہو، نہ ذرا سی سچائی ہو نہ کوئی ثبوت پیش کریں، اس طرح تو آپ کچھ بھی الزام لگا سکتے ہیں، کل مجھ پر کوئی چوری کا الزام لگا دیں کوئی قتل کا الزام لگا دیں، اگر الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ساتھ ساتھ وہ ثبوت بھی پیش کردیں، اچھے برے کا تعین تو بعد میں ہوگا۔بتاتے چلیں کہ کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات کے ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتے ہوئے انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں غلط کام کرنے پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، ‏جعلی مہریں لگی ہیں، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملوث ہیں، مجھے اور چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیئے۔اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

اس اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں کمشنر راولپنڈی کیخلاف تحقیقات بارے فیصلہ کیا جائےگا، کمشنر راولپنڈی کیخلاف توہین الیکشن کمیشن اور ہتک عزت کے دعویٰ دائر کرنے کا آپشن بھی زیر غور آئے گا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، ‏کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے، کسی بھی ڈویژن کے کمشنر کا انتخابی عمل میں کوئی کردار ہی نہیں ہوتا۔ادھر پاکستان تحریک انصاف نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کا مطالبہ کردیا، تحریک انصاف کے رہنماء بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کا بیان بہت سنگین نوعیت کا ہے۔

راولپنڈی ڈویژن میں الیکشن کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیئے، کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کی جائے، کمشنر نے جیتنے والوں کو ہروایا تو بتائیں جیتنے والا کون تھا۔اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ ذہنی بیمار ہوگئے ہیں، اگر انہوں نے دھاندلی کروائی بھی ہے تو اس کی سزا سزائے موت تو نہیں ہے، یا چوک میں پھانسی تو نہیں، سب سے پہلے کمشنر لیاقت علی چٹھہ کو اسپتال منتقل کیا جائے، ان کا دماغی علاج کروایا جائے، پھر اس کے بعد ہی بات آگے چلے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں