الیکشن کمیشن سیاسی جماعت کا انتخابی نشان واپس لے سکتی ہے یا نہیں؟ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا

لاہور (پی این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا اختیار درست قرار دے دیا۔

 

 

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے اختیار کے خلاف درخواست کو خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اختیار درست قرار دے دیا، اس حوالے سے جسٹس شاہد بلال حسن نے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار آئین سے متصادم ہے، درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017ء کی سیکشن 215 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی، تاہم الیکشن ایکٹ 2017ء کی سیکشن 215 آئین سے متصادم نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں شامل کیا گیا۔

 

 

 

تحریری فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 9 ، 14 اور 17 سمیت دیگر آرٹیکلز کی روشنی میں یہ سیکشن آئین سے متصادم نہیں ہے، اس لیے درخواست قابل سماعت نہیں ہے، سیاسی جماعتوں کو آئین اور ایکٹ کی پابندی کرنا چاہیئے، انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے قانون الیکشن ایکٹ 2017ء کی سیکشن 209 اور 210 میں موجود ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہٰی کی مور کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی، لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الہی کی انتخابی نشان مور لینے کی درخواست خارج کی، اس حوالے سے جسٹس شاہد بلال حسن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نے الیکشن کمیشن کا پرویز الہی کو گدھا گاڑی کا نشان الاٹ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی مور کا نشان الاٹ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں