دوران عدت نکاح کیس کا فیصلہ، علی زیدی کا بھی ردِعمل آگیا

لاہور (پی این آئی) سینئر سیاستدان علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ اگرعدت کے فیصلے بھی عدالت نے کرنے ہیں، تو پھر نکاح بھی چیلنج کرلیں۔

 

 

انہوں نے ایکس پر بانی پی ٹی آئی سے متعلق عدالت کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر اب عدت کے فیصلے بھی عدالت نے کرنے ہیں، تو پھر نکاح بھی چیلنج کر لیں، بلکہ اس کا ثبوت بھی فراہم کریں کہ آپ کی اولاد جائز ہے یا نہیں؟ کیا اس کی بھی کوئی گواہی مانگے گا؟ کیا کوئی عالم، مفتی، سیاستدان، معزز جج یا صحافی اس بات کا جواب دے سکتا ہے؟ کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہم اتنا گر سکتے ہیں، لیکن آج کے فیصلے کے بعد اب مملکت خداداد میں کچھ بھی ناقابل یقین اور ناممکن نہیں رہا۔ یاد رہے انٹرنیشنل پریس ایجنسی کے مطابق بانی تحریک انصاف سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے عدت کے دوران نکاح کیس میں عدالت نے مدعی خاورمانیکا کے دعوے کو تسلیم کرتے ہوئے عمران خان اوران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیرشرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی گئی ہے۔

 

 

 

آج کی سماعت میں قابل ذکر بات صحافیوں کو بڑی تعداد میں عدالت تک رسائی کی اجازت دینا تھی چونکہ اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم کے خلاف دیگر تمام کیسوں میں صرف مخصوص تعداد میں ہی صحافیوں کو سماعت کی کوریج کے لیے اجازت دی جاتی رہی ہے تاہم آج بڑی تعداد میں صحافیوں کو ریج کی اجازت دینے پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشہ روز اس کیس پر14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان اور بشری بی بی کے نکاح کیس کی سماعت 14 گھنٹے تک جاری رہی جس کی سماعت جج قدرت اللہ نے کی تھی عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ عدالت پیش ہوئے اور گواہان کے بیانات پر جرح کی۔ سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی کے 342 کے بیانات قلمبند کر کے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا جو آج سنایا گیا ہے بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017 کا طلاق نامہ من گھڑت قرار دے دیا۔

 

 

 

بشری بی بی کا کہنا تھاکہ خاور مانیکا نے مجھے زبانی طلاق ثلاثہ اپریل 2017 میں دی اور اپریل سے اگست 2017 تک میں نے اپنی عدت کا دورانیہ گزارا جس کے بعد اگست 2017 میں لاہور اپنی والدہ کے گھر منتقل ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو ان کا سابق وزیراعظم سے ایک ہی نکاح ہوا. واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی. درخواست میں موقف اختیارگیا تھا کہ میراتعلق پاکپتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی۔

 

 

 

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا. درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی‘خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اسی ہفتے کے دوران سائفرکیس اور توشہ خانہ کیس میں سزاسنائی جاچکی ہے۔ سائفرکیس میں عمران خان کے ساتھ سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی جبکہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو شریک ملزم بنایا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں