اسلام آ باد (پی این آئی) کارکنوں کا مورال گر گیا ،پہلی مرتبہ عمران خان کی حکمت عملی ناکام ہوئی، حد سے زیادہ خود اعتمادی کو دھچکہ لگا۔ سیاسی حلقوں نے بانی پی ٹی آئی کو 2 دنوں میں ملنے والی سزاؤں پر مختلف آراء کا اظہار کر دیا۔
سیاسی حلقوں کے مطابق عمران اور شاہ محمود قریشی کو سزا کی ٹائمنگ اہمیت کی حامل ہے ، پی ٹی آئی بلے کا نشان نہ ملنے پر پہلے ہی دلبرداشتہ، مزید مایوس ہوگئے ہیں پہلی مرتبہ عمران خان کی حکمت عملی ناکام ہوئی ہے جس نے خود ان کی حد سے زیادہ خو د اعتمادی کو دھچکہ لگا یا ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں دس دس سال قید کی سزا کا فیصلہ سیا سی حلقوں میں زیر بحث ہے او ریہ سوال کیا جا ر ہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سزا کے 8فروری کو ہو نے والے عام انتخابات پر کیا اثرات مرتب ہوں۔ سیا سی حلقوں کا خیال ہے کہ الیکشن سے صرف 8دن پہلے عمران خان کو سزا کی ٹائمنگ بہت اہمیت کی حامل ہے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار جو انتخابی نشان بلے کا نشان نہ ملنے کی وجہ سے پہلے ہی دلبرداشتہ ہیں ۔ عمران خان کی سز ا کے فیصلہ نے انہیں مزید مایوس کردیا ہے اور ان کا مورال گر گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے تمام امیدوار اپنی مہم میں کار کردگی یا منشور کی بجا ئے صرف عمران خان کے نام پر انحصار کر رہے ہیں۔ سزا نے خود عمران خان کا مورال گرادیا ہے کیونکہ انہوں نے اب تک وکلاء کو غیر حاضر اور بار بار تبدیل کرنے کی حکمت عملی سے تمام کیسز کو التواء کا شکار کئے رکھا ہے۔ وہ اسی لئے وکیلوں کو پسند کرتے ہیں اور پارٹی کی قیادت ان کے سپرد کردی ہے کہ کہ وکلاء نے الیکشن کمیشن میں اور سول کورٹس میں کسی کیس کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔ اس حکمت عملی سے انہوں نے پی ٹی آئی کے کا ر کنوں میں یہ قوی تاثر بنالیا تھا کہ عمران خان کو سزا نہیں مل سکتی ۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ نے اب تک کار کنوں کو یہ امید دلائے رکھی تھی کہ عمران خان الیکشن سے پہلے جیل سے باہر آجائیں گے۔ انہیں سزا نہیں ہوگی ۔ پہلی مرتبہ عمران خان کی حکمت عملی ناکام ہوئی ہے جس نے خود ان کی حد سے زیادہ خو د اعتمادی کو دھچکہ لگا یا ہے۔
اس سے بڑا نقصان انہیں یہ ہوا ہے کہ ان کے پارٹی کا ر کنوں میں مایوسی اور بد دلی پھیلی ہے جو انہیں ناقا بل تسخیر دیو مالائی شخصیت کا روپ دیتے ہیں۔ عدالتی فیصلہ نے ورکرز کا عمران خا ن کے بارے میں یہ حسین تصور چکنا چور کردیاہے۔ سزا کے فیصلہ پر پار ٹی کا ر کنوں کا ردعمل بھی مایوس کن رہا۔ ان سب کے اثرات 8 فروری کے الیکشن پر پڑیں گے۔سیا سی حلقوں کا کہنا ہے کہ مایوسی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے ووٹرز سزا کے خلاف احتجاج کیلئے توقع کے مطابق گھروں سے نکلے ۔ ان کی طاقت کا سر چشمہ عمران خان تھا جنہیں دس سال قید کی سز اہوگئی ہے ۔ ان کا سیا سی مستقبل غیر یقینی ہوگیا ہے۔پہلے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار پارٹی کو بھی اس فیصلے سے ضعف پہنچے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں