اسلام آباد ( پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14، 14 سال قید کی سزا سنادی گئی جب کہ سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نا اہل بھی قرار دے دیا گیا۔
خاور مانیکا بھی بشری بی بی کو ملنے والی سزا سے مطمئن ، کہتے ہیں مجھے بھی 28 سالوں بعد چھوڑا، میرا اور بچوں کا کوئی نہیں پوچھ رہا
pic.twitter.com/ExkEJAuZ7N— Muqadas Farooq Awan (@muqadasawann) January 31, 2024
خاور مانیکا کا سابق اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں ملنے والی سزا پر ردِعمل آ گیا۔ عدالت کے اندر صحافی نے خاور مانیکا سے سوال کیا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو 14 سال سزا سنا دی گئی ہے اس پر کیا کہیں گے؟۔خاور مانیکا نے کہا کہ میں نے یہ بھی آپ سے سنا ہے، نکل رہا تومجھے پتہ چلا ہے، اب جو قانون ہے اس نے اپنا راستہ لیا ہے،مجھے نہیں معلوم،فیصلے پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ میرا بشری بی بی کی سزا سے کیا لینا دینا۔ عدت کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ 28 سال کوئی رہ کر ایسا کر جائے، کوئی سوچے گا میرے ساتھ کیا ہوا، میرے ساتھ کوئی افسوس نہیں کرتا۔کسی نے میرے گھر اور میرے بچوں کا پوچھا،پانچ سال ہم چپ رہے ہیں، میں نے اللہ پر چھوڑ دیا ہے ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نےعمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کا کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق درخواستوں پر سماعت کی جہاں کمپلینٹ دائر کرنے والے خاور مانیکا بھی کمرہِ عدالت میں موجود تھے۔ہ سماعت کے آغاز پرعمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات پڑھ کر سنائے اور اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ ’یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کیلئے دائر کیا گیا، سیاسی مقاصد کیلئے سکینڈلائز کرنے کیلئے نوٹسز جاری کیے گئے‘۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں