کراچی (پی این آئی) سندھ ہائیکورٹ نے تین تلوار پر ریلی کے دوران ہنگامہ آرائی سے متعلق مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں 5 خواتین سمیت 95 کارکنوں کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے تفتیشی حکام کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا جبکہ وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حفاظتی ضمانت کیلئے آنے والے 12 کارکنان کو ہائیکورٹ کے باہر سے پولیس نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ہائیکورٹ میں تین تلوار پر ریلی کے دوران ہنگامہ آرائی سے متعلق مقدمے میں پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے نامزد امیدواروں سمیت 131 کارکنوں کی حفاظتی ضمانت کی سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے نامزد رہنماؤں راجا اظہر، امجد آفریدی، مسرور سیال، ارسلان خالد، عزیر غوری، سیف باری، عرفان جیلانی، خالد محمود، سعید آفریدی، شاہنواز جدون، فیصل علی سمیت کارکنوں کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس پر تشدد اور ہنگامہ آرائی میں ملوث نہیں ہیں، تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں پولیس کو گرفتار کرنے سے روکا جائے، سیاسی بنیادوں پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو کارکنان موجود نہیں تھے انہیں بھی نامزد کردیا گیا ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 95 کارکنان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور تفتیشی افسر کو پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کو فی کس 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران پولیس کی نفری عدالت کے باہرموجود رہی جبکہ کئی رہ نما رات گئے تک عدالت کے احاطے میں موجود رہے۔ وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حفاظتی ضمانت کیلئے آنے والے 12 کارکنان کو ہائیکورٹ کے باہر سے پولیس نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ وکلاء کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے رابطہ کرنے پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ سے رابطہ کیا جس پر پولیس عدالت سے روانہ ہوگئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں