لاہور (پی این آئی) الیکشن 2024 میں تمام سیاسی جماعتوں کی نظریں تخت لاہور پر قبضہ جمانے پر لگی ہوئی ہیں۔ حلقہ این اے 127 بلاول بھٹو زرداری کی وجہ سے خصوصی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔
ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کی طرف سے عطاء اللہ تارڑ اور تحریک انصاف نے ظہیر کھوکھر کو میدان میں اتارا ہے۔ اب تک ہونے والے مختلف پولز کے مطابق یہاں ن لیگ کے عطاء تارڈ کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔این اے 127 مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جس میں پچھلے کئی الیکشن ن لیگ کے نام رہے۔ 2018 کے جنرل الیکشن میں یہاں سے مسلم لیگ ن کے پرویز ملک نے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے اعجاز چوہدری دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ 2021 میں پرویز ملک کے انتقال کے بعد یہاں ضمنی الیکشن ہوا، اس بار ان کی بیوہ شائستہ پرویز ملک امیدوار تھیں اور انہوں نے یہاں آسانی سے کامیابی حاصل کرلی۔ تحریک انصاف کے امیدوار جمشید چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی وجہ سے اس وقت کی حکمران جماعت اس الیکشن میں حصہ نہیں لے پائی۔
ضمنی الیکشن کی سب سے خاص بات یہاں پیپلز پارٹی کی کارکردگی تھی۔ پی پی کے امیدوار چوہدری محمد اسلم گل تھے جنہوں نے اس حلقے سے 32 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ ممکنہ طور پر پچھلے الیکشن میں کارکردگی کی بنا پر ہی چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس حلقے سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری اس حلقے میں بھرپور کیمپین جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار ظہیر کھوکھر بھی یہاں سے میدان میں ہیں لیکن انہیں بلے کا انتخابی نشان نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے اپنے اس گڑھ میں اس بار اپنے مرکزی دھارے کے لیڈر عطاء اللہ تارڑ کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ یہ پارٹی کی قانونی ٹیم کا اہم حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کا چہرہ بھی بن چکے ہیں۔اہم مواقع پر انہیں ہی ن لیگ کا موقف پیش کرنے کیلئے میڈیا کے سامنے بھیجا جاتا ہے۔
عطاء تارڑ اس حلقے میں انتہائی جارحانہ انداز میں کیمپین کر رہے ہیں اور مختلف دھڑوں کو کامیابی کے ساتھ اپنے ساتھ شامل کرتے جا رہے ہیں۔بلاول بھٹو اور عطاء تارڑ جیسے اہم لیڈرز کے ون آن ون مقابلے کی وجہ سے یہ حلقہ انتہائی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ اسی لیے مختلف میڈیا چینلز اس حلقے کا سروے کرواتے رہتے ہیں۔ اب تک ہونے والے اکثر پولز میں عطاء تارڑ کا پلڑا بھاری نظر آ رہا ہے لیکن مقابلہ اتنا بھی آسان نہیں۔ لگتا یوں ہے کہ عطاء تارڑ یہ سیٹ نکال لیں گے لیکن انہیں دونوں مخالف امیدواروں کی طرف سے کڑے مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں