لاہور (پی این آئی) انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے مسلم لیگ ن کے دو سینئر رہنماؤں مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کو اشتعال انگیز گفتگو کرنے کے مقدمہ سے بری کر دیا۔
انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج نوید اقبال نے میاں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت کی۔عدالت نے مریم اورنگزیب سمیت دیگر کی بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نوید اقبال نے فیصلہ سنایا عدالت نے لیگی رہنما مریم اورنگزیب جاوید لطیف کو مقدمے سے بری کر دیا۔ ایم ڈی پی ٹی وی سہیل علی خان،سابق ڈائریکٹر نیوز راشد بیگ بھی مقدمے سے بری کر دئیے گیے۔ 25 نومبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز گفتگو کرنے کے مقدمے میں مریم اورنگزیب کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے طلب کیا تھا جبکہ مسلم لیگ( ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف کے پیش ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے تھے۔سماعت پر جاوید لطیف نے عدالت میں پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی۔ عدالت نے مریم اورنگزیب کی بریت کی درخواست پر پراسیکیوشن سے جواب طلب کیا۔
عدالت نے پیش نہ ہونے پر مریم اورنگزیب کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے طلب کیا تھا۔دوران سماعت ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ مقدمہ 5 روز کی تاخیر سے درج کیا گیا۔انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی وی پر اشتعال انگیز گفتگو ہوئی، مقدمے میں ٹی وی چینل کا نام نہیں بتایا گیا، مقدمہ درج کرتے وقت قانونی تقاضوں کا درست جائزہ نہیں لیا گیا، مدعی اپنے بیان سے منحرف ہو چکا ہے اب مقدمے کا کوئی گواہ نہیں ہے۔بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر مریم اورنگزیب سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا جو اب سنا دیا گیاہے۔خیال رہے کہ ملزمان کے خلاف تھانہ گرین ٹائون لاہور میں اشتعال انگیز گفتگو کرنے کا مقدمہ درج ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں