اسلام آباد (پی این آئی) میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں پنشن نہ بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسی طرح ٹیکسٹائل، لیدرسیکٹر پر سیلزٹیکس جبکہ چینی پر5 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے، ترقیاتی بجٹ میں 61 ارب روپے کی بچت کی جائے گی۔ خبررساں ادارے کے مطابق دستاویزات میں آئی ایم ایف یقین دہانی کرائی گئی کہ رواں مالی سال میں پنشن اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، توانائی کی قیمتیں بڑھا کر سبسڈی کا بوجھ کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے گی لیکن اگر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہ ہوا تو بھرپوراقدامات اٹھائے جائیں گے۔ یاد رہے میڈیا رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف ) نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 18.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے جبکہ دیہاتی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ فوری آہستہ آہستہ ختم ہوگا، فوری طور پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ختم نہیں ہوگا، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معیشت کا 1.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اگر مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر کی گئی تو اس سے پاکستان کی معیشت متاثر ہوگی اور اسٹاک ایکسچینج ریٹ پر دباؤ آسکتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عالمی منڈی میں اشیائے خورونوش مہنگی ہوئیں تو مہنگائی سے ستائے عوام مزید متاثر ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں جون تک کوئی اضافہ نہ ہونے کی توقع ہے، ترقیاتی بجٹ میں61 ارب روپے کی کٹوتی ہوگی۔ نیپرا اور اوگرا بجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن بروقت جاری کریں گی اور گیس کے ریٹ میں ششماہی اضافہ کی شرط برقرار رہے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں