اڈیالہ جیل میں عمران خان کی جیل سپرنٹنڈنٹ سے تلخ کلامی، وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد ( پی این آئی ) بانی پی ٹی آئی عمران خان اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد جاوید ورائچ نے بانی پی ٹی آئی کو صحافیوں سے بات کرنے سے روک دیا۔

سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ آپ جیل ٹرائل پر ہیں یہاں بات نہیں کر سکتے، عمران خان نےکہا کہ مجھے عدالت نے صحافیوں سے بات کرنے کی اجازت دی ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ ہمیں عدالت کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں ملا، آپ دوبارہ فاضل جج سے رجوع کریں، جس پر عمران خان نے کہا کہ میں آپ کی کوئی بات نہیں سنوں گا، مجھے بات کرنے دیں، یہ اوپن ٹرائل ہے، میڈیا سے گفتگو ہمارا حق ہے، آپ نہیں روک سکتے، میں آپ کی بات ماننے سے انکار کرتا ہوں، میں تو میڈیا سے بات کروں گا۔بعدازاں جیل انتظامیہ نے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔جبکہ عمران خان نے اپنی پارٹی قیادت کو انتخابی مہم شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن مہم شروع کریں، عوام اپنی آزادی کیلئے ووٹ دیں گے، لوگوں کو پتہ ہے پی ٹی آئی کے امیدوار کون سے ہیں، عمران خان نے کہا کہ 9 فروری کو انتخابات کے نتائج آئیں گے ان میں پی ٹی آئی کامیاب ہوگی کیوں کہ یہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں یہ ہاکستانی عوام کے بنیادی حقوق، قانون کی بالادستی کا الیکشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کرنے کا فیصلہ دیا تو عمران خان دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے کی اہلیت حاصل کر لیں گے اور غیر قانونی قید سے رہا ہو جائیں گے، ہمارے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے اور الیکشن کمیشن نے خود بھی مانا، سپریم کورٹ نے کہا کہ چار پانچ لوگوں کو کاغذات نامزدگی نہیں دیئے گئے، اِس لئے الیکشن ٹھیک نہیں ہوا، پاکستان تحریک انصاف پارٹی نشان اور ریزرو سیٹ حاصل کرنے کے لیے انٹرا پارٹی الیکشن عام انتخابات سے پہلے کروانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ تمام ممبران اسمبلی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو سکیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں