لاہور(پی این آئی) تحریک انصاف کراچی میں بھی پارٹی ٹکٹس کی تقسیم پر اختلافات اور مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے معاملات کھل کرسامنے آ گئے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں دیرینہ کارکنوں کو نظر انداز کرنے کی شکایات تو موصول ہو ہی رہی ہیں لیکن بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل سے ایک کاغذ پر تحریری حکم کو بھی نظر انداز کیا گیا ۔بانی چیئرمین نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کیلیے گئے عمیر نیازی کو ایک کاغذ پر لکھ کر ہدایات جاری کی تھیں کہ کراچی اور سندھ سے کن امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے جائیں ۔ ان واضح ہدایات کو نظر انداز کیا گیا، اکثر کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیئے گئے اور جن کو “دباؤ” کے تحت ٹکٹ جاری کیے گئے ان سے واپس لے لیے گئے ،جن سے ٹکٹ واپس لیے گئے ہیں ان میں کینیڈا سے پارٹی کےبڑے ڈونر نارتھ امریکہ کی ٹیم کے کور ممبر تابش توفیق سمیت اہم رہنما شامل ہیں ۔پارٹی ذرائع کے مطابق تابش توفیق سمیت دیگر رہنماؤں سے ٹکٹ کیوں اور کس کے کہنے پر واپس لیا گیا اس کا جواب حلیم عادل شیخ اور خرم شیر زمان ہی دے سکتے ہیں کیونکہ یہ سب ملی بھگت کے سوا کچھ نہیں۔
پارٹی کے بڑے ڈونر کی بجائے اب ایک ایسے شخص کو تحریک انصاف کے ٹکٹ سے نوازا گیا ہے جو حلیم عادل شیخ کا قریبی ساتھی ہے اور پراپرٹی کے بزنس سے وابستہ ہے ۔واضح رہے کہ گذشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کےبھائی نعیم عادل شیخ سے بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس لےلیاگیا ہے،نعیم عادل شیخ پی ایس123کراچی وسطی سےامیدوار تھے،اس کےساتھ ساتھ این اے247کراچی وسطی سے تابش توفیق سے بھی پی ٹی آئی ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہےان کی بجائے تحریک انصاف نے این اے247 بیرسٹر فیاض کو پی ٹی آئی کاامیدوار نامزدکیا گیا ہے۔حلیم عادل شیخ کے بھائی کی جگہ پی ایس 123کراچی وسطی سے پی ٹی آئی نےعمران رانا کو امیدوار نامزد کردیا ہے۔یاد رہے کہ چند روز قبل تحریک انصاف نے کراچی میں قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں پراپنے امیدواروں کے ناموں کی حتمی فہرست جاری کی، شہرقائد کی تمام قومی اسمبلی کی نشستوں سے تحریک انصاف کے امیدوار میدان میں اتریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں