راولپنڈی(پی این آئی) بانی پی ٹی آئی کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطالبے پر قرآن پر ہاتھ رکھ کرعدالت میں بیان دیدیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بیان قلمبند کرانے سے پہلے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا جائے۔عمران خان کے وکلاء کی جانب سے تحریری درخواست دینے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، قرآن پاک پڑھتے اور اس پر عمل کرنے والے ہیں۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو درخواست دینے کی ضرورت نہیں، ہم نے قرآن پاک منگوالیا ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے بیان ریکارڈ کرانے سے پہلے قرآن پاک پرہاتھ رکھ کرحلف دیا اور اسے چوما بیان ریکارڈ کراتے اعظم خان کا کہنا تھا کہ میں نے بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعظم سروس کی ہے۔
میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی۔ روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے۔ اس معاملہ میں ایسے نہیں کیا گیا۔ سائفر کی کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور سٹاف کو متعدد بارآگاہ کیا ۔ میرے161اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے۔ اعظم خان نے بتایا کہ فارن سیکرٹری نے کال کرکے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مجھ سے پہلے وزیر اعظم عمران خان سے سائفر پر بات کرچکے تھے۔ اعظم خان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2022ء کو میرے عملے نے سائفر کاپی مجھے فراہم کی۔ سائفر کاپی میں نے لی اور اگلے روز وزیر اعظم عمران خان کو دی۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ وزیر خارجہ نے اس معاملہ پر بات کی ہے ۔ وزیر اعظم نے سائفر کاپی مجھ سے لے لی،اس میں ہمارے سفیرکی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا۔
سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ۔ وزیر اعظم نے کہا لگتا ہے کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلئے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے۔ سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہ ملی۔ انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کومعاملہ کو دیکھنے کا کہا۔انہوں نے سائفر معاملہ پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا، میں نے وزارت خارجہ سے فارمل میٹنگ کا مشورہ دیا اور کہا کہ سیکرٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنی گالہ میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا۔ میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ سائفر معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے۔ وفاقی کابینہ میٹنگ میں معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا۔اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیاجائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں