لاہور (پی این آئی) ایران کی سرحدی اشتعال انگیزی کے بعد سینئر صحافی کامران خان کا الیکشن موخر کرنے کا مطالبہ۔
فوری طور پر الیکشن موقر ہونے چاہیں پاکستان کی افواج کل کی بھیانک پیش رفت اور ایرانی حکومت کے پاکستان پر اعلانیہ حملے کے بعد ملک کے گلی کوچوں میں انتخابات سیکورٹی فراہم کریں گی یا پاکستان کی سرحدات پر لاحق جنگ کے حقیقی خطرات سے نمٹیں گی ملک پہلے ہی دس سال کی بدترین دہشت گردی کی…
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) January 17, 2024
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایران کی جانب سے صوبہ بلوچستان میں کی جانے والی اشتعال انگیزی پر سینئر صحافی کامران خان نے ردعمل دیتے ہوئے الیکشن کے انعقاد پر بھی سوال اٹھا دیا ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر جاری پیغام میں کامران خان نے کہا ہے کہ فوری طور پر الیکشن موخر ہونے چاہیں۔پاکستان کی افواج کل کی بھیانک پیش رفت اور ایرانی حکومت کے پاکستان پر اعلانیہ حملے کے بعد ملک کے گلی کوچوں میں انتخابات سیکورٹی فراہم کریں گی یا پاکستان کی سرحدات پر لاحق جنگ کے حقیقی خطرات سے نمٹیں گی؟۔ملک پہلے ہی دس سال کی بدترین دہشت گردی کی لہر کا شکار ہے بے اعتبار الیکشن کی نہیں پاکستان کو سیکیورٹی اور معاشی استحکام و ترقی کی فوری ضرورت ہے۔دوسری جانب پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی مختصر پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور ایرانی سفیر بھی فی الحال پاکستان نہیں آ رہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایران کے تمام سفارتی دورے ملتوی کر دیئے ہیں اور پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ چاہ بہار میں جاری پاک ایران جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے، پاکستان کی جانب سے اپنا وفد ایران سے واپس بلانے پر اجلاس کو ملتوی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایران کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان نے وفد کو واپس بلوایا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد چاہ بہار سے واپس پاکستان آنے کے لیے روانہ ہو گیا ہے، پاکستانی وفد میں چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر گوادر شامل ہیں، اس کے علاوہ کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے تجارتی وفود اور دیگر حکام بھی وفد کا حصہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ میں مزید بتایا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دوروں کو بھی روکا جا رہا ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں کیے گئے حملے کی تمام تر ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کی خود مختاری پر حملہ یواین چارٹر کی خلاف ورزی اور ایرانی جارحیت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس غیرقانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ایران نے جارحیت کو چھپانے کے لیے جیش العدل کے جھوٹے بیانیے کا سہارا لیا، ہم نے اپنا پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں