اسلام آباد/لندن(پی این آئی) تحریک انصاف میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں مالی کرپشن کے الزامات بھی سامنے آگئے، ٹکٹ کتنے کروڑ روپےمیں بیچا جا رہا ہے اور فیصلے کون کر رہے ہیں ؟ سینئر رہنماؤں نے بتا دیا۔
پی ٹی آئی کو داخلی لڑائیوں کا سامنا ہے اور ان میں اقرباءپروری اورٹکٹوں کی تقسیم میں مالی کرپشن جیسے الزامات لگائے جارہے ہیں۔علیمہ خان کہتی ہیں کہ پنجاب کےلیے عمران خان کا فوکل پرسن عمیر نیازی ہیں اور وہی اس فہرست کے ذمہ دار ہیں جو عمران خان نے ذاتی طور پر امیدواروں کےلیے منظور کی ہے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما ؤں کاکہنا ہے کہ 4 کروڑ روپے میں ٹکٹ بیچاجارہاہے،عمیر نیازی علیمہ خان نے تمام فیصلے کیے ہیں اور پنجاب کی قیادت کو مکمل طور پر نظرانداز اور سائیڈ لائن کر دیا ہے جس کے بعد یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ وکلاء کی قیادت میں چلنے والی پارٹی مزید مشکلات میں دھنس سکتی ہے۔ کم از کم3 سینئر پی ٹی آئی رہنماؤں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ عمیرنیازی اور علیمہ خان ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے فیصلے کررہے ہیں۔
تمام بڑے فیصلے عمیر نیازی اور علیمہ خان نے کیے جبکہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی جو باقاعدگی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں اپنے شوہر عمران خان کے ساتھ ملاقاتیں کرتی ہیں ان کا ٹکٹوں کی تقسیم میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے اندر کے معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب اور کے پی میں بہت سے سینئر رہنماؤں کو ٹکٹ دیتے ہوئے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ وہ جنہیں نظر انداز کیا گیا یا بائی پاس کیا گیا ان میں پارٹی کے سینئر رہنماعمر ایوب خان، حماد اظہر ، رائے حسن، کنول شوزل اور دیگر کئی شامل ہیں۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان جو کہ باقاعدگی کے ساتھ اپنے بھائی سے جیل میں ملاقاتیں کرتی رہی ہیں انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے جو پی ٹی آئی کے رہنماؤں نےعمیرنیازی پرلگائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’’ عمیرنیاز ی پنجاب کےلیے اور گوہر علی خان کے پی ، بلوچستان اور سندھ کےلیے فوکل پرسن ہیں۔ ‘‘علیمہ خان نے کہا کہ ’’ عمیرنیازی عمران خان کے پوائنٹ پرسن ہیں‘‘ وہ ایسے شخص ہیں جو فیصلوں کےلیے عمران خان کے پاس فہرستیں لے جاتے ہیں اور ہم عمران خان کے اہل خانہ ہیں اور بہت سے فیصلوں کے شاہد ہیں۔ عمران خان نے امیدواروں کی فہرستوں کی منظوری دی ہے یا ان پر اپنا تبصرہ لکھا ہے۔ چنانچہ وہ لوگ جو یہ الزامات لگارہے ہیں وہ بنیادی طور پر عمران خان کی سلیکشن کو چیلنج کر رہے ہیں۔ کسی شخص یہ سمجھنے میں زیادہ مشکل نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ( معترضین )ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کاکہنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی چند موقع پرست وکلاء کے حوالے کر دی گئی ہے جن کے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلق کی کوئی تاریخ نہیں ہے اور وہ اچانک اوپر آگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وہ رہنما جنہوں نے” دی نیو ز” سے گفتگو کی وہ ابھی بھاگے ہوئے ہیں اور ان سب نے ایک سی شکایات پیش کیں کہ جس طریقے سے ٹکٹوں کی تقسیم ہوئی ہے وہ مذاق کے سوال کچھ نہیں ۔پی ٹی آئی سے وابستہ بہت سے میڈیا اکاؤنٹس نے مالی کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے امیدواروں سے کروڑوں روپے لیے ہیں۔ پیسے کےلیے میرٹ کو ایک جانب رکھ دیا اور ٹکٹ سابق قانون سازوں اور بارسوخ شخصیات کو دیئے گئے ۔یہ معاملہ صرف پنجاب تک محدود نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں