گجرات(پی این آئی)پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کی ایک سول عدالت نے چوہدری برادران کی آبائی رہائش گاہ ظہور پیلیس کی تقسیم کے حوالے سے دائر چوہدری شجاعت حسین کی درخواست پر حکم امتناع جاری کیا ہے۔
یہ حکم گذشتہ مہینے کی 27 تاریخ کو جاری کیا گیا۔ سول جج محمد نعیم کی عدالت سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے چوہدری پرویز الٰہی اور اپنی بہنوں کے خلاف ایک دعویٰ دائر کیا ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انہیں ان کی آبائی رہائش گاہ سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔ وہ اس جائیداد کے برابر کے وارث ہیں، لہذا عدالت اس گھر کی وراثتی تقسیم ہونے تک مخالف پارٹی کو کسی بھی قسم کے اقدام سے روکے۔ چوہدری شجاعت حسین نے اپنے دعوے میں لکھا ہے کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک پرویز الٰہی اور دیگر بہنوں کو اس گھر میں داخلے سے روکا جائے۔
تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست قبول نہیں کی اور اپنے حکم میں لکھوایا ہے کہ جو دستاویزات اور بیان حلفی جمع کروایا گیا ہے اس سے اس گھر کی مکمل ملکیت کا تعین کرنا مشکل ہے۔ لہذا کسی بھی پارٹی کو بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ فریقین کو حکم دیا جاتا ہے کہ جہاں ہے جیسے ہے کی بنیاد پر سٹے آرڈر پر عمل کیا جائے۔ یہ حکم امتناع 19 جنوری تک قائم رہے گا۔ اس حکم امتناع میں مزید اضافہ یا اس کے ختم کرنے سے متعلق اگلی تاریخ پر مدعا علیہ کی طرف سے جواب داخل ہونے کے بعد اگلی پیشی پر کیا جائے گا۔ عدالت نے کیس کی مزید کارروائی 19 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے اپنے سول دعوے میں چوہدری پرویز الٰہی ان کی اہلیہ قیصرہ الہی، سمیرا الہی اور کشور سلطانہ کو فریق بنایا ہے۔
انہوں نے اپنے دعوے میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بہنیں یہ جائیداد ملی بھگت سے پرویز الٰہی کے نام منتقل کرنا چاہتی ہیں۔ جبکہ عدالت اس کی جائز تقسیم کرے اور سب کو قانون کے مطابق حصہ ملے۔ خیال رہے کہ گجرات کے چوہدری خاندان میں سال 2022 میں اس وقت سیاسی تنازع کھڑا ہوا تھا جب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے تحریک انصاف کے ساتھ الحاق کر لیا تھا جبکہ چوہدری شجاعت نے پی ڈی ایم کو ترجیح دی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں