کراچی(پی این آئی) الیکشن ٹریبونل میں سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین تنیو نے دلچسپ واقعہ سنایا۔
الیکشن ٹریبونل میں این اے 234 سے برابری پارٹی کے مظہر جعفر کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین تنیو نے سماعت کی۔وکیل اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ سالانہ انکم پر ٹیکس ادا نہ کرنے پر کاغذات مسترد کردیے گئے ہیں۔
اس پر جسٹس خادم حسین تنیو نے ریمارکس دیے کہ جو بندہ ٹیکس نہیں دیتا وہ الیکشن کیا لڑے گا، ٹیکس تو دینا چاہیے، ٹیکس جمع نہ ہونے کے باعث دیگر ممالک اب پاکستان کو قرضہ بھی نہیں دیتے، امیدوار شاید الیکشن میں دو چار نوکریوں اور کچھ پیسے کے عوض دستبردار ہونے کے لیے حصہ لے رہا ہو۔اس موقع پر جسٹس خادم حسین تنیو نے دلچسپ واقعہ سنایاکہ 2001 میں سکھر میں ریٹرننگ افسر تھا، امیدواروں کے انٹرویوز کے دوران حیران کن چیزیں دیکھنے کو ملیں، گدھا گاڑی چلانے والے نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔
انہوں نے بتایاکہ گدھا گاڑی والے سے پوچھا کیوں الیکشن لڑنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا جیت گیا تو اسمبلی پہنچ کر پیسے بناؤں گا نہیں تو مخالف امیدوار کچھ نہ کچھ دے ہی دے گا۔جسٹس خادم حسین تنیو نے ریمارکس دیے کہ منتخب ہوکر کیا کرنا ہے ؟ گدھا گاڑی والے کی سوچ کا مرکز یہ ہے تو ملک کیا ترقی کرے گا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں