لاہور (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ قاسم کے ابا جب خود ہوتے ہیں تو سب اچھا نظر آتا ہے، حمید کے والد کی طرف دیکھنا ہے تو قاسم کے ابا کا مسئلہ خراب ہی رہے گا۔
بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ریاستی اداروں سے اگر مستفید ہوتے ہیں تو والد کا درجہ دیتے ہیں، فائدہ نہیں ملتا تو سوتیلا والد بنا لیتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال نو کی تقریبات نہ منانے کا مقصد دنیا کو فلسطینیوں پر مظالم سے آگاہ کرنا تھا، فلسطین میں جاری خونریزی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہمارا پہلا مطالبہ جنونی جنگ کا خاتمہ ہے، پاکستان کی عسکری قیادت نے بھی اس مسئلے پر امریکا سے بات کی ہے، ہم نے دنیا کو بتایا کہ فلسطینیوں پر مظالم پر ڈیڑھ ارب مسلمان اضطراب میں ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک میں احتجاج قانون کے دائرے میں رہ کر ہوتا ہے، مظاہرین کو قانون کے مطابق روکا گیا، مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ یا حملے پر قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے، حراست میں لئے گئے افراد کو رہا کردیا گیا ہے، کسی کو جان لینے کا حق نہیں ہے، ریاست تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی۔ نگران وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قاسم کے ابا جب خود ہوتے ہیں تو سب اچھا نظر آتا ہے، حمید کے والد کی طرف دیکھنا ہے تو قاسم کے ابا کا مسئلہ خراب ہی رہے گا، ہمارا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ اگر چند ریاستی اداروں سے ہم مستفید ہوتے ہیں تو والد کا درجہ دیتے ہیں، فائدہ نہیں ملتا تو سوتیلا والد بنا لیتے ہیں۔
گھر کے سربراہ کو ذمہ داری اٹھانا ہوگی ہمسائے کو نہیں کہنا کہ میرے بچے کا خیال رکھنا، نظام عدل پر سنگین سوالات ہیں، نظام عدل کی بہتری تک کسی کا بھی والد ، والدہ ، بہن محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 10 ہزار ارب کی ٹیکس چوری ہورہی ہے، ٹیکس میں اضافہ بہت ضروری ہے ، ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے۔ ٹیکس کی شرح بہتر کرنے کیلئے ہمیں گورننس کے نظام میں بہتری لانا ہوگی، نگران حکومت کے دور میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں