اسلام آباد(پی این آئی)پی ٹی آئی کیلئے2023ءبدترین سال ثابت ہوا۔جہاں بانی پی ٹی آئی کو جیل کا تحفہ ملا تو وہیں خان کے وفا داروں نے پارٹی سے بے وفائی کی مثالیں قائم کر دیں۔سال 2023ءمیں سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا تختہ مکمل طور پر الٹ گیا اور یکے بعد دیگرے مشکلات نے پارٹی کو گھیرے رکھا ۔
تفصیلات کے مطابق سال 2023ءکا سورج جلد ہی غروب ہوجائے گا۔یہ سال جہاں دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے اچھا ثابت ہوا وہیں پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لئے بد ترین سال ثابت ہوا۔مئی 2023ءسب سے زیادہ پی ٹی آئی پر بھاری رہا۔ 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد ملک میں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوا لیکن سپریم کورٹ نے بعد میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر انکو رہا کرنے کے احکامات جاری کئے مگر اس وقت تک بانی پی ٹی آئی کے چاہنے والوں کی جانب سے ملک میں افرتفرای اور اشتعال کا ماحول بنا دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات، سرکاری اور ملٹری املاک پر ہونے والے حملوں کے بعد زیر عتاب رہی،9 مئی کے واقعات نے مکمل طور پر سیاسی پارٹی کا تختہ پلٹ دیا۔بانی پی ٹٰی آئی کو دوبارہ سے زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا اور اسی فیصد مرکزی قیادت کو بھی گرفتار کیا گیا۔مختلف املاک کو نقصان پہنچانے اور افرتفرای پھیلانے کے کیس میں پی ٹی ائی کے کارکنان کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا۔
گرفتاریوں کے بعد بڑی تعداد میں اہم مرکزی رہنما معتدد بار عدالتوں سے رہائی کے باوجود گرفتار ہوئے اور بعض منظر عام سے ہی غائب ہوگئے یہی نہیں بلکہ سال دو ہزار تئیس میں پی ٹی ائی کے مرکزی قیادت اور دیگر رہنماوں کی جانب سے یکے بعد دیگرے پریس کانفرنس بھی کئے گئے۔پریس کانفرنس کے بعد کئی سیاسی لیڈران نے پاکستان تحریک انصاف سے راہیں جدا کرتے ہوئے پارٹی سے کنارہ کشی اور سیاست کوبھی خیر اباد کہہ دیا۔
پارٹی کو خیرباد کہنے والوں میں اسد عمر، فواد چوہدری، ملائیکہ بخاری، شیریں مزاری، عامر کیانی ، فیاض الحسن چوہان اور فردوس عاشق اعوان نے نو اور دس مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات جی ایچ کیو پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی اور ساتھ ہی پارٹٓی سے علیحدگی کا اعلان بھی کر دیا۔9 مئی کے واقعات کی مذمت کرنے والوں کی بڑی تعداد نے جہاں جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کی وہی کئی سینئر رہنما پرویز خٹک کی پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹریرز کو بھی پیارے ہوگئے اور یوں پی ٹی آئی کا وجود نہ صرف کھوکھلا ہوا بلکہ کئی دھڑوں میں تقسیم بھی ہوا۔
سال 2023کا آخری مہینہ بھی پی ٹی آئی پر بھاری رہا اور اس مہینے سیاسی جماعت کی نشان “بلے” کو بھی پارٹی کے نشان سے ہٹوا دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف نو مئی کو عسکری تنصیبات اور املاک میں تھوڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کے واقعات کے بعد اپنی 27 سال کی تاریخ کے کڑے وقت سے گزرا اور یوں سال کے اختیتام میں بانی پی ٹی ئی اڈیالہ جیل میں قیدی نمبر 804 بن گئے، ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں