اسلام آباد (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں نے بطور پارٹی 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا،پی ٹی آئی کا دفاع بھی کرتا رہا اس پر مجھے کوئی شرمندگی نہیں۔
پی ٹی آئی کا دفاع اس لئے کیا کہ ملک میں گورننس، معیشت، تعلیم وصحت کا اسٹرکچر بہتر ہوگا۔انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ بلوچ مظاہرین کے جائز مطالبات کو حل کرنے کیلئے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کا حق ہر کسی کو حاصل ہے، اگر کسی جگہ پر لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بنے تو قانون پر عملدرآمد کرانا پولیس کی ذمہ داری ہے، احتجاج کے حق سے کسی کو محروم نہیں رکھا جاسکتا ، اگر وہ اپنا احتجاج پرامن طریقے سے جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ہم کہیں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، گرفتار لوگوں کو رہا بھی کیا گیا ہے، مجھے جو رپورٹ ملی ہے وہ ایف نائن یا ایف ٹین میں احتجاج کریں گے، بلوچستان پچھلی دو دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے، پچھلے دو مہینوں میں بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔تربت میں مزدوروں پر حملہ کرکے شہید کیا گیا یہ کون لوگ تھے؟دہشتگردی کے خلاف جنگ کو میں واپڈا یا ریلویز کے ذریعے نہیں لڑسکتا۔اگر ہم سکیورٹی کے مورال کو خراب کریں گے تو یہ لڑائی کیسے لڑی جائے گی؟جو دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوئے کیا وہ پرائے بچے تھے؟بدقسمتی سے ہزارہ برادری کے ساتھ قتل وغارت ہوئی ۔ کیا یہ سول سوسائٹی کے گروہ اسی طرح ان کے سامنے آئے ہیں ؟ نہیں آئے، معاشرے کا ایک حصہ یا گروہ تشدد یا طاقت کے زور پر ایک نئی ریاست کا حصول چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات آئیں تو ضروردیکھیں گے۔ کسی کو بھی سیاسی جماعت سے بے دخل کرنے کی کوئی حکومتی پالیسی نہیں، کسی کو انتخابی عمل سے روکا گیا ہے تو اس کی تحقیقات کریں گے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن سے بات کریں۔میری رائے کہ 9مئی میں ملوث افراد کو پبلک آفس ہولڈ رنہیں ہونا چاہیے، چھاپے یا کاروائیاں انہی کے خلاف ہوتی ہیں جو 9مئی میں ملوث تھے، پوری پی ٹی آئی کو 9مئی کے حوالے سے نہیں دیکھاجاتا، جو منسلک ہیں ان کو قانون کا سامنا کرنا چاہئے۔سیاسی جماعتیں عوام میں جائیں اور بیانیہ پیش کریں۔ ہر فرد کو حق حاصل ہے کہ وہ جس کو چاہے ووٹ کرے۔کئی انٹرویوز میں کہہ چکا ہوں کہ میں نے بطور پارٹی 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں کہ میں ان کا دفاع بھی کرتا رہا تھا، پی ٹی آئی کو اس لئے سپورٹ کیا کہ ملک میں گورننس اسٹرکچر بہتر ہوگا، معیشت کی طرف جائیں گے، تعلیم وصحت کا نظام درست ہوگا، اسلامو فوبیا میرے دل کے قریب ہے، اس پر جو بھی دنیا میں بات کرے گا میں بھی اس میں شامل ہوں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں