سائفر کیس، 13گواہان نے بیانات قلمبند کروا دیے، کون کون شامل ہے؟

راولپنڈی(پی این آئی) سائفر کیس میں اعظم خان اور اسد مجید سمیت 13 اہم گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروا دیے۔

اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کا اوپن ٹرائل جاری ہے، جس میں جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو اہم گواہوں اعظم خان اور اسد مجید نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنیں، شاہ محمود قریشی اور ان کے اہل خانہ بھی موجود ہیں۔ سماعت کے دوران سیکرٹری وزارت داخلہ آفتاب احمد خان، سابقہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ آوید ارشاد، اسسٹنٹ سائفر آپریشن نعمان اور سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ استغاثہ کے تمام 25گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 26 دسمبر منگل تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر بانی چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلاءکیس کے گواہوں پر جرح کریں گے۔ سائفر کیس میں ابتک مجموعی طور پر 25گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ استغاثہ نے 3گواہان کو غیر ضروری جانتے ہوئے ترک کردیا۔

سائفر کیس کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور شاہ خاور کا کہنا ہے کہ کیس میں استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ جبکہ 2 گواہوں پر جرح مکمل ہوچکی، دیگر گواہوں پر جرح ہونا باقی ہے کیس کی سماعت 26 دسمبر تک ملتوی ہوئی ہے۔ اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کی سائفر کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پراسیکیوٹر شاہ خاور کا کہنا تھاکہ سائفر کیس میں استغاثہ کے کل 28 گواہان تھے جن میں سے 25 گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں، تین گواہوں کو غیر ضروری سمجھتے ہوئے ترک کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس کے ملزمانبانی چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا کے پاس جرح کا اختیار موجود ہے، سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت تکینیکی بنیادوں پر مںظور کی۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج سماعت اوپن کورٹ میں ہوئی ہے، ہائیکورٹ نے بھی کہا تھا کہ جہاں جہاں پر پبلک اور میڈیاکو بیٹھانے کی ضرورت ہو شامل کرلیا جائے جہاں عدالت سمجھے گی کہ قومی راز افشاں ہونے کا خطرہ ہے تو سماعت ان کیمرہ کردی جائے گی،۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا تھاکہ وکلا صفائی تمام گواہان کے بیانات کی کاپی حاصل کرکے تیاری کریں گے اور گواہان پر جرح کریں گے، سائفرکی ماسٹر کاپی ملنے کی بات ٹرائل کے دوران کرنا مناسب نہیں، ضابطہ فوجداری کے مطابق ملزمان کی موجودگی میں شہادت قلمبند کرائی گئی۔

پراسیکوٹر ذوالفقارعباسی نقوی کا کہنا تھاکہ ہمارا کیس 5،تھری اے ہے،جسکی سزا ، سزائے موت اور عمر قید ہے۔ عدالت نے کہا کہ ٹرائل میں رخنہ آئے تو سرکار ضمانت کی منسوخی کے لئے عدالت سے رجوع کر سکتی ہے،آج اوپن کورٹ سماعت میں میڈیا کی موجودگی پر اعتراض بلاوجہ تھا، آج جتنی شہادت ہوئی ہے اس سے مطمئن ہے کہ ملزمان 5تھری اے ،بی ،سی کی حد میں آتے ہیں۔ اگر ملزمان کے وکلاءحق جرح استعمال نہیں کرتے تو اس حوالے سے بھی قانون موجود ہے۔ قبل ازیں سماعت شروع ہونے سے قبل استغاثہ کے 22 گواہان اڈیالہ جیل پہنچے تھے، جن میں اعظم خان،سہیل محمود،اسد مجید ، ہدایت اللہ ،محمد اشفاق، عدالت اللہ باطینی، حسیب گوہر ، نادر خان، شمعون عباس، فرخ عباس، ایوب چوہدری،آفتاب اکبر درانی ، عدنان ارشد، شجاعت، افضل، جاوید، عبدالجبار ، عبید ارشاد بھٹی، فیصل نیاز، نعمان اللہ، ساجدمحمود اور محمد نعمان شامل ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں