اسلام آباد (پی این آئی) سائفر کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہیں۔
جو دستاویزات ہیں اس کے مطابق تو سائفر سے غیر ملکی طاقت کا نقصان ہوا، سائفر کی ایک ہی اصل کاپی تھی جو دفتر خارجہ میں تھی، سائفر دفتر خارجہ کے پاس ہے تو باہر کیا نکلا ہے؟ ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا کہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کو کسی دوسرے ملک کے فائدے کے لیے پبلک کیا، اسی طرح آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن فائیو تھری بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد بھی نہیں ملے۔ ضمانت منظوری کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منسوخ کرنے کی مشروط اجازت یہ کہہ کر دی کہ اگر بانی پی ٹی آئی نے ضمانت کا غلط استعمال کیا تو ٹرائل کورٹ ضمانت منسوخ کر سکتی ہے۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کریں گی۔سپریم کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل چار ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل چار ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرم کے ارتکاب کی مزید انکوائری کے حوالے سے مناسب شواہد ہیں، مزید تحقیقات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں