سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی عمران خان کے حق میں بڑا مطالبہ کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں اگر عمران خان پر جعلی مقدمے ہیں تو ابھی ختم کردیں، ورنہ نوازشریف کی طرح ہوگا کہ پانچ سال بعد نام نہاد انصاف دے دیا۔

عمران خان لوگوں کو جیل میں ڈالنے کا کریڈٹ لیتا تھا، آج خود جیل میں ہے، ظلم کسی کے ساتھ بھی ہو ہمیں ساتھ نہیں دینا چاہیئے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ وہی تھے جو نیب کے بھی سربراہ تھے، نیب نے جو حشر کیا وہی حشر کمیشن کا کیا ہے، مطلب وہ نیب کی نوکری بھی کرتا تھا اور کمیشن میں بھی کام کرتا تھا، اگر کوئی دہشتگردی میں ملوث ہے تو اس کو آئینی قانونی حق فراہم کیا جانا چاہیے۔مجھے علم نہیں تھا کہ کمیشن کے بھی سربراہ ہیں،میں نے بطور وزیراعظم تعینات کیا تو یہ فیصلہ جماعت کا تھا۔ اس کو چاہیے تھا کہ وہ ایک سائیڈ سے استعفا دے دیتا۔ میں نے کئی بار پورے ملک سے معافی مانگی کہ ہم نے اس طرح کا بندہ احتساب کے عہدے پر لگا دیا، میں نے کہا تھا کہ اس کا گریبان ایک دن ضرور پکڑوں گا۔ میں نے کہا تھا کہ اس ادارے کو ختم کردیں، ورنہ ملک نہیں چلے گا، یہ بھی کہا تھا کہ ن لیگ کے کیس چلتے رہیں لیکن پھر بھی اس کو ختم کردیں۔ میں نیب میں جاتا ہوں ایک بندہ تھا جو چودہ سال سے نیب کا کیس بھگت رہا ہے۔ میں نے کہا آپ کا جرم کیا ہے؟ وہ کہتے ہم ایک بڑی میٹنگ کا حصہ تھے۔

جاوید اقبال کو چاہیے لوگوں سے معافی مانگیں۔ نیب سے پوچھتا ہوں کہ کارکردگی کیا ہے؟ یہ صرف سیاستدانوں کے احتساب کیلئے بنی تھی، جب سیاستدان کو پکڑنا ہو تو پھر کوئی نہ کوئی افسر پکڑنا پڑتا ہے۔ نیب نے صرف ایک سیاستدان نوازشریف کو جرم وار قرار دیا لیکن وہ پانچ سال بعد جعلی کیس ثابت ہوئے، کیا نیب ان کے پانچ سال واپس کرسکتی ہے؟ میرا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے، میں اس سیاست سے اتفاق نہیں کرتا جو ن لیگ نے اپنائی ہے، اس لئے الیکشن نہیں لڑ رہا، میرا نوازشریف کے ساتھ 36 سال کی رفاقت اور دوستی ہے، ظلم کسی کے ساتھ بھی ہو ہمیں ساتھ نہیں دینا چاہیئے، عمران خان لوگوں کو جیل میں ڈالنے کا کریڈٹ لیتے رہے، آج خود جیل میں ہیں، میں سمجھتا ہوں اگر عمران خان پر جعلی مقدمے ہیں تو ابھی ختم کردیں ورنہ نوازشریف کی طرح ہوگا کہ پانچ سال بعد نام نہاد انصاف دے دیا۔ الیکشن ہورہا ہے اگر الیکشن متنازع بن گیا تو ملک میں کیا ہوگا؟ آج اس الیکشن نوعیت یہ ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع ہورہی ہے، کوئی لاڈلہ کہہ رہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے۔ اصلاحات کرنے کا حق عوام کے منتخب نمائندوں کو ہوتا ہے، اگر الیکشن چوری ہوں گے پھر کون سی اصلاحات کریں گے؟ ہر قیمت پر اقتدار کے حصول کا قائل نہیں ہوں۔

close