لاہور (پی این آئی)مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ کے بجائے شیڈول تبدیل کردے۔
انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات جمع کرانے کی تاریخ میں بھی توسیع ہوسکتی ہے، انتخابات میں عوام کیلئے سازگار ماحول بنانا ہوگا۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ طاقت کا سر چشمہ پاکستانی عوام ہیں، ان کو بلاخوف و خطر حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف 8 فروری کو عوامی عدالت میں جانے سے گھبرا رہی ہے، اور مظلومیت کی کہانی بیچنے کی کوشش کررہی ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ الیکشن کو سازش کے تحت متنازع کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف 8 فروری کو عوامی عدالت میں جانے سے گھبرا رہی ہے، اور مظلومیت کی کہانی بیچنے کی کوشش کررہی ہے، سابق امریکی صدر کو بغاوت کے الزام میں نااہل کر دیا گیا ہے، اب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سپریم کورٹ میں جا کر اپیل کریں گے، کیا 9 مئی کے واقعات کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہئے، امریکا میں نااہلی ہو سکتی ہے تو یہاں کیوں نہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جب میں وزیردفاع تھا تو میں سپریم کورٹ میں پیش ہوا اور بتایا کہ آپ کے پاس بلوچستان کے 4000 لوگ لاپتہ ہونے کی رپورٹ ہے، لیکن ان میں سے متعدد افراد فوت ہوچکے ہیں، چند دبئی، مسقط، افغانستان اور ایران میں بیٹھے ہوئے ہیں اور صرف 1600 افراد پاکستان میں ہیں، اور ان میں سے بھی کچھ کیمپس میں تھے۔
پھر بھی اس حوالے سے جانچ پڑتال ہونی چاہئے۔ بلوچستان کے لوگ اس وقت اعلیٰ عہدوں پر ہیں، نگراں وزیراعظم ، سینیٹ چیئرمین اسی صوبے سے ہیں، سرفراز بگٹی بھی بلوچستان سے تھے، ان سب کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے سابق رہنما عثمان ڈار ان کی والدہ کی جانب سے الزامات کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خاتون کی جانب سے الزامات کی تردید کرچکا ہوں، الیکشن سے قبل اس طرح کےالزامات لگائے جاتے ہیں، مجھ پر جو الزامات لگائے گئے میں اس کا سوچ بھی نہیں سکتا، الزامات لگانے والےعدالت سے رجوع کریں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ وکلاء اور بار کونسلز بہت محترم اور متعبر ہیں، پاکستانی سیاست میں وکلاء کا کردار اہم رہا ہے، یہ لوگ مجھ سے زیادہ قانون کو سمجھتے ہیں، کسی آئینی عہدے پر بیٹھے شخص کا استعفیٰ مناسب نہیں، یہ سیاسی مطالبہ ہو سکتا ہے، قانونی اور آئینی نہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ بات چیت ہی ہر مسئلے کا حل ہے، ہمیشہ جنگ کے بعد بھی بات چیت ہی ہوئی ہے، ہمیں بھی اپنے تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے چاہیے، گزشتہ روز بلوچ یکجہتی کونسل کے احتجاج کے باعث کشمیر ہائی کا ٹریفک 3 سے 4 گھنٹے بلاک رہا، بلوچستان کا مسئلہ 50 کی دہائی سے سلگ رہا ہے، اس کے لئے سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہئے،ریاست کو چاہئے کہ پتہ لگائے کہ کون سے لوگ واقعی غائب ہیں اور کہاں تک حقیقت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں