ایک اور بڑی سیاسی جماعت کے ہاتھ سے اپنا انتخابی نشان جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد(پی این آئی)اے این پی انٹرا پارٹی انتخابات کے کیس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی کمیشن نے کی۔ اس موقع پر اے این پی کے صدر اسفندیار ولی موجود تھے جب کہ ڈی جی پولیٹیکل فنانس ونگ مسعود شیرانی نے کمیشن کو اے این پی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق بریفنگ دی۔

وکیل نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا 6 ماہ دیتے ہیں، اگر 6 ماہ میں مکمل نہیں ہوسکا تو دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کیوں نہیں کرائے، ایسی صورتحال میں آپ کو انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا، آپ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے التوا مانگا ہے۔ یکم مئی 2024 کو پانچ سال پورے ہوجائیں گے۔ وکیل اے این پی نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ 4 سال کے لیے عہدے ہوں گے لیکن انتخابات کی صورت میں کابینہ کام کرتی رہے گی ۔ 6 مہینوں میں تو یہ کنفیوژن رہی کہ انتخابات ہورہے ہیں یا نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جس طرح آپ بات کررہے ہیں اس کا مطلب الیکشن کی ضرورت ہی نہیں ہے۔یہ کیا بات ہے کہ عام انتخابات ہوں گے یا نہیں اس سے آپ کی پارٹی انتخابات کا کیا تعلق ہے؟ 5 سال بعد تو کمیشن کی اتھارٹی ہی نہیں ہے۔

اسفند یار ولی نے کہا کہ اس موقع پر یہی درخواست کی جاتی ہے کہ 6 ماہ کا وقت دے دیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کے دلائل سن لیے ہیں، یہ نہ سمجھیں کہ ایکسٹینڈ کردیا ہے۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اے این پی انٹرا پارٹی انتخابات پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close