اسلام آباد (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مقبول لیڈر کسی شاہی حکم نامے کے تحت نہیں بلکہ قانون کے مطابق جیل میں ہے، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی یا جے یوآئی ف نے انہیں جیل میں نہیں ڈالا، ریلیف دینا عدالت کا کام ہے۔
حیرت ہوتی ہے کہ میرا پڑھا لکھا طبقہ احتجاج کا حق چاہتا ہے لیکن سیاسی رویے پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے طلباء طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک مقبول ترین لیڈر، غیرمقبول یا سیمی مقبول لیڈر اگر وہ جیل میں ہے تو بلاوجہ یا کسی شاہی حکم نامے کے تحت جیل میں نہیں بلکہ ایک قانون کے مطابق جیل میں ہے۔ پاکستان میں قواعدوضوابط موجود ہیں ، اس لیڈر پر آئین قانون کے مطابق مقدمات درج ہوئے ہیں، یہ ریاستوں یا حکومت کا اختیار ہوتا ہے، یہ غلط استعمال ہوسکتا ہے یا درست، لیکن یہ کہنا کہ یہ اختیار استعمال کیوں ہوا؟ یہ بذات خود ریاست کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ کیونکہ کوئی گروہ جاکر کسی کو گرفتار نہیں کرسکتا، اس لیڈر کو مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی یا جے یوآئی ف نے انہیں جیل میں نہیں ڈالا۔اگر کسی سیاسی گروہ نے گرفتار کیا ہوتا تو بہت بڑی آئین قانون کی خلاف ورزی ہوتی۔ لیکن ریلیف لینے کیلئے عدلیہ موجود ہے، اس کیلئے عدلیہ ہی ایک نظام بنایا گیا ہے۔اگر عدلیہ کے نظام کو کوئی تبدیل کرنا چاہتا ہے تو الیکشن کے بعد منتخب حکومت آئے گی ان کے پاس آئینی اختیار ہوگا وہ آئین قانون کو تبدیل کرسکتی ہے تو کردے۔
لیکن یہ کام نگران حکومت کا تو نہیں ہے، 9 مئی کو حملے ہوئے ہیں، یا اسی طرح کل کو کوئی آپ کی بلڈنگ کو آگ لگا دے کہ کیوں ایک مقبول لیڈر کو گرفتار کیا ہوا ہے؟ تو یہ ایک قانون کی خلاف ورزی ہوگی، کوئی جلاؤ گھیراؤ کرے گا تو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا تو وہاں پرنیلسی پلوسی کی کرسی پر پاؤں پر پاؤں تصویر کھینچنے پر تین سال سزا ہوئی۔مجھے حیرت ہوتی ہے کہ میرا پڑھا لکھا طبقہ احتجاج کا حق چاہتا ہے لیکن سیاسی رویے پر بات نہیں کرنا چاہتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں