اسلام آباد (پی این آئی) تین بڑی سیاسی جماعتوں نے چیف الیکشن کمشنر کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف الزامات مبہم ہیں، اگر واضح شواہد ہیں تو سامنے لائیں جائیں۔اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو اس وقت ہٹانا انتخابات ملتوی کرنے کا جواز بن سکتا ہے۔ ایک بات کو کھلے دل سے تسلیم کروں گا کہ چیف الیکشن کمشنر خود اپیل میں گئے تو پھر ممکن ہوا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ دیاور الیکشن ممکن ہونے جارہا ہے، یہاں چیف الیکشن کمشنر کی بھی تعریف بنتی ہے۔ انہی الیکشن کمشنر نے کے پی کے میں نگران وزراء کو بھی گھر بھیجا تھا۔ جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سینیٹربیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ جائز ہے مگر یہ مطالبے کا وقت غلط ہے، مجھے نظر نہیں آتا کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں گے، اس وقت چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کے مطالبے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، کیونکہ اب الیکشن نزدیک آگئے ہیں تو اس میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیئے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا نظریہ ہے کہ الیکشن کمیشن ایک ادارہ ہے اس کی عزت کرنی چاہیئے لیکن اگر کوئی غلط فیصلہ کرے تو اس پر تنقید بھی کرنی چاہیئے، ہم جو فیصلے قانون کے مطابق نہیں ان پر تنقید کی اور اپیلیں بھی دائر کیں۔
سپریم کورٹ بار کی طرف سے جو الیکشن آیا ہے ، وہ میں سمجھتا ہوں کہ درست ہے کہ سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جارہی، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ جائز ہے مگر یہ مطالبے کا وقت غلط ہے،مجھے نظر نہیں آتا کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں گے، اس وقت چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کے مطالبے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، کیونکہ اب الیکشن نزدیک آگئے ہیں تو اس میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بلے کا انتخابی نشان بڑے عرصے سے پی ٹی آئی کے پاس ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں